دارالحکومت دہلی میں عام آدمی پارٹی کے صدر دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں پارٹی کے قومی ترجمان سوربھ بھاردواج نے ایک بار پھر بی جے پی پر نکتہ چینی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے ہی دہلی فسادات کے لیے زمین تیار کی تھی اور جس کی حقیقت شاہین باغ کے احتجاج کو منعقد کرنے والے 50 افراد کے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے سے واضح ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہلی میں گزشتہ فروری میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں 53 افراد ہلاک ہوگئے اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں گھروں اور دکانوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دہلی پولیس ان فسادات کا ذمہ دار شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاجی مظاہرے کو مانتی ہے جبکہ دہلی اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی کے رہنماؤں نے بھی اپنے متنازعہ بیانات سے عوام میں ایک خاص طبقہ کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی تھی۔
بی جے پی ایک طرف ہندوؤں میں مسلم مخالف بیانات سے زہر بھر رہی تھی وہیں دوسری جانب شاہین باغ میں ہو رہے احتجاجی مظاہرے کے ذریعہ مسلمانوں کو ورغلانے کی کوشش کر رہی تھی۔
انہوں نے دہلی پولیس سے اپیل کی ہے کہ گذشتہ دنوں بی جے پی میں شامل ہونے والے تمام افراد کی جانچ کی جائے تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ دہلی فسادات میں ان کی کیا شمولیت تھی۔
بھاردواج نے کہا کہ شاہین باغ کے تمام بڑے چہرے بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ کیا وہ بی جے پی والے تھے، کیا شاہین باغ کا احتجاج بی جے پی کے کہنے پر کیا گیا تھا؟
انہوں نے الزام لگایا کہ 'شاہین باغ کی کارکردگی بی جے پی نے انجام دی ہے۔ بی جے پی نے ہندو اور مسلم کے مابین فرق پیدا کیا۔ دہلی میں شاہین باغ کا حوالہ دیتے ہوئے ہنگامے کیے گئے۔ پھر شہریت ترمیمی قانون واپس لیے بغیر ہی شاہین باغ کے احتجاج کو قانون واپس لیے بغیر ہی ختم کر دیا گیا۔