پارٹی نے اسی بنیاد پر ہنس راج ہنس کے پرچہ نامزدگی کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور عدالت میں کیس درج کرنے کی بھی بات کہی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے معروف پنجابی گلوکار ہنس راج ہنس کو شمال مغربی دہلی کے پارلیمانی حلقے سے انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ یہ سیٹ 'ایس سی' یعنی درج فہرست ذات کے لیے مخصوص ہے۔ ہنس راج ہنس نے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ اسی زمرے میں آتے ہیں۔
لیکن عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ 2014 میں انھوں نے اپنا مذہب تبدیل کرکے مسلم ہونے کا اعلان کیا تھا۔
اس سلسلے میں عام آدمی پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں نے ایک پریس کانفرنس کی اور مختلف میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'ہنس راج ہنس نے اپنا مذہب تبدیل کر کے اسلام مذہب قبول کیا تھا۔'
عاپ کے رہنما راجندر پال گوتم نے 20 فروری 2014 کی ایک ویب سائٹ کی رپورٹ کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'ہنس راج ہنس نے اپنا نام تبدیل کرکے محمد یوسف رکھ لیا ہے'۔
راجندر پال گوتم نے کہا کہ 'اس معاملے میں عدالت سے رجوع کیا جائے گا اور ان کے پرچہ نامزدگی کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔'
واضح رہے کہ عام آدمی پارٹی نے دہلی ہی سے بی جے پی کے ایک اور امیدوار گوتم گمبھیر پر بھی دو ووٹر آئی ڈی رکھنے کا سنگین الزام عائد کیا تھا۔ اس کے بعد گمبھیر نے اس کی وضاحت پیش کی ہے۔