نئی دہلی: آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس کو بند کیے جانے سے متعلق خبریں گذشتہ دنوں منظر عام پر آئی تھی، جس کے بعد سے ہی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس سب سے مقبول ترین سروس ہے، جس کے مداح نہ صرف بھارت یا پاکستان میں موجود ہیں بلکہ امریکہ لندن میں بھی ان کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔
ایسے ہی ایک خاتون ہیں شاہینہ رفیع جن کی پیدائش تو پاکستان میں ہوئی لیکن ان کی پرورش آل انڈیا ریڈیو کی اردو سنتے ہوئے ہوئی، انہوں نے پاکستان ریڈیو میں کام کیا لیکن اردو زبان انہوں نے آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس سے سیکھی، اب وہ لندن میں رہ کر ریڈیو کے لیے پروگرامز کرتی ہیں، جسے پاکستان کے بچے بزرگ و نوجوان بڑے شوق سے سنتے ہیں۔
وہ بتاتی ہیں کہ جب ان کے بزرگ بھارت سے ہجرت کرکے پاکستان آئے تو ان کے ساتھ آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس بھی ان کے ذہنوں میں زندہ رہی، اب جبکہ آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس کو بند کیے جانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، ایسے میں شاہینہ رفیع بھارتیہ حکومت سے اپیل کرتی ہیں کہ وہ یہ ظلم نا کریں۔
شاہینہ رفیع بتاتی ہیں کہ "آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس ان کے لیے کسی ریڈیو کا نام نہیں بلکہ ایک ایسے ادارے کا نام تھا جو لوگوں کو تعلیم دیتا تھا، جو لوگوں کو تفریح دیتا تھا اور جو لوگوں کو دنیا دکھاتا تھا، دنیا دکھانے کے ساتھ ساتھ اسی ادارے سے دنیا نے ہندوستان کو پہچانا، آج جو اردو سروس کے ساتھ ہو رہا ہے وہ بہت بڑا ظلم ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: World Radio Day 2023 ریڈیو کی اہمیت افادیت و اعتبار آج بھی برقرار، رابعہ رسول
انہوں نے مزید کہا کہ "آج بھی پاکستان کی عوام منتظر ہے آل انڈیا ریڈیو کی ان اردو نشریات کے لیے جو وہ ہمیشہ سنتے آئے ہیں، میں خود ہمیشہ لندن میں رہ کر یہ چاہتی ہوں کہ میں آل انڈیا ریڈیو کے اردو پروگرامز سنوں، اسی لیے میری درخواست ہے کہ اس ادارے کے ساتھ انتا بڑا ظلم نہ کریں، جس ادارے نے ہندوستان کو ایک پہچان دلائی اسی ادارے نے محبتوں کے لیے پوری دنیا کو جوڑا ہے اس کے ساتھ یہ ظلم نہ کیا جائے۔"