ETV Bharat / state

Muslim Intellectuals on the Current Situation: ملک کے موجودہ حالات پر مسلم دانشوران کی ایک روزہ تقریب

قومی دارالحکومت دہلی کے غالب انسٹی ٹیوٹ میں مسلم دانشوروں کی اہم میٹنگ منعقد ہوئی جس میں سابق مرکزی وزراء، بیوروکریٹس، جج اور تعلیم سے وابستہ اہم شخصیات نے اپنی تجاویز پیش کیں اور مسلمانوں کے مستقبل کے لیے لائحۂ عمل تجویز کیا۔ A One Day Event of Muslim Intellectuals on the Current Situation in the Country

author img

By

Published : May 30, 2022, 7:02 AM IST

Updated : May 30, 2022, 1:44 PM IST

ملک کے موجودہ حالات پر مسلم دانشوران کی ایک روزہ تقریب
ملک کے موجودہ حالات پر مسلم دانشوران کی ایک روزہ تقریب


نئی دہلی: دہلی میں منعقدہ اس میٹنگ کے لیے ملک کے مختلف صوبوں سے آئی اہم شخصیات نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کو اپنا میڈیا ہاؤس سمیت لیگل سیل بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ مقررین نے یہ بھی کہا کہ ہمیں ان حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے اور کسی سے ڈرنا نہیں ہے بلکہ متحد ہوکر حالات کو بہتر بنانے کے لیے اہم اقدامات کرنے ہیں۔ مقررین نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کی شناخت کو مٹانے کی غیر آئینی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ A One Day Event of Muslim Intellectuals on the Current Situation in the Country

ملک کے موجودہ حالات پر مسلم دانشوران کی ایک روزہ تقریب


سلمان خورشید نے کہا کہ اس پروگرام کے بعد غیرسیاسی تنظیم بنائی جائے جو وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میں اتفاق نہیں ہے اور وقت کا تقاضہ ہے کہ اختلافات دور ہونے چاہئیں، اگر ہم خیموں میں تقسیم رہے تو ہم کامیاب نہیں ہو پائیں گے۔ ہمارے بزرگوں نے اس ملک کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں اسے ہم فراموش نہیں کر سکتے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم حکمرانوں سے نہیں ڈرتے بلکہ اللہ سے ڈرتے ہیں اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم پہلے اپنے دین کو مضبوط کریں باقی سب کچھ اپنے آپ ہی ٹھیک پو جائے گا۔ انہوں نے میڈیا سیل تشکیل دینے کی بات کہی، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی کی برائی نہیں کرنی بلکہ اپنی بات کو رکھنے کے لیے اپنے میڈیا ادارے بنانے کی ضرورت ہے۔ Muslim Intellectuals on Current Situation

ملک کے موجودہ حالات پر مسلم دانشوران کی یک روزہ تقریب
ملک کے موجودہ حالات پر مسلم دانشوران کی یک روزہ تقریب


مولانا توقیر رضا نے کہا کہ یہاں پر ملک کے سبھی حصوں سے لوگ جمع ہیں۔ ہم سب کو اپنے اپنے علاقے کی ذمہ داری لینی چاہیے۔ میں اپنے علاقے کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہاں سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تو میں تنِ تنہا ہی بریلی سے مہم کا آغاز کروں گا پھر یہ بعد میں دیکھا جائے گا کہ کون ہمارے ساتھ آتا ہے۔ تسلیم رحمانی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم حالتِ جنگ میں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ قلم کا مقابلہ قلم سے، پروپیگنڈے کا مقابلہ پروپیگنڈے سے دینے کی ضرورت ہے، جب کہ تلوار کا مقابلہ تلوار سے ضروری ہے۔

ملک کے موجودہ حالات پر مسلم دانشوران کی یک روزہ تقریب
ملک کے موجودہ حالات پر مسلم دانشوران کی یک روزہ تقریب


آصف اقبال تنہا نے کہا کہ آج جو مسلمانوں کو مارا جا رہا ہے تو وہ صرف اس بات پر انہیں مارا جا رہا ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔ اس لیے ہمیں اس بات کو قبول کرنا ہوگا کہ آج ملک کے اندر سب سے زیادہ جو زیادتی ہو رہی ہے وہ مسلمانوں کے ساتھ ہو رہی ہے۔ وہیں سابق مرکزی وزیر کے رحمان خان نے کہا کہ مسلمانوں کو تعلیمی میدان میں کام کرنے کی ضرورت ہے، موجودہ حالات سے لڑنے کا وہی ایک واحد حل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:



اس پروگرام کے کنوینر اور سابق ممبر آف پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایک پلیٹ فارم تیار کیا جائے گا اور جس میں دانشور، بیوروکریٹ، آئی اے ایس آفیسر، علماء، فوجی، ججز اور وکلاء کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے گا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ یہ بات بلکل واضح ہے کہ اب کسی ایک کی قیادت نہیں ہوگی بلکہ کلیکٹیو طور پر تشکیل کردہ پلیٹ فارم کے ذریعے ہی قیادت کی جائے گی جو مسلمانوں پر ہو رہے ظلم و ستم کے خلاف قانونی طور پر لڑائی لڑے گی۔


نئی دہلی: دہلی میں منعقدہ اس میٹنگ کے لیے ملک کے مختلف صوبوں سے آئی اہم شخصیات نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کو اپنا میڈیا ہاؤس سمیت لیگل سیل بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ مقررین نے یہ بھی کہا کہ ہمیں ان حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے اور کسی سے ڈرنا نہیں ہے بلکہ متحد ہوکر حالات کو بہتر بنانے کے لیے اہم اقدامات کرنے ہیں۔ مقررین نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کی شناخت کو مٹانے کی غیر آئینی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ A One Day Event of Muslim Intellectuals on the Current Situation in the Country

ملک کے موجودہ حالات پر مسلم دانشوران کی ایک روزہ تقریب


سلمان خورشید نے کہا کہ اس پروگرام کے بعد غیرسیاسی تنظیم بنائی جائے جو وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میں اتفاق نہیں ہے اور وقت کا تقاضہ ہے کہ اختلافات دور ہونے چاہئیں، اگر ہم خیموں میں تقسیم رہے تو ہم کامیاب نہیں ہو پائیں گے۔ ہمارے بزرگوں نے اس ملک کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں اسے ہم فراموش نہیں کر سکتے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم حکمرانوں سے نہیں ڈرتے بلکہ اللہ سے ڈرتے ہیں اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم پہلے اپنے دین کو مضبوط کریں باقی سب کچھ اپنے آپ ہی ٹھیک پو جائے گا۔ انہوں نے میڈیا سیل تشکیل دینے کی بات کہی، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی کی برائی نہیں کرنی بلکہ اپنی بات کو رکھنے کے لیے اپنے میڈیا ادارے بنانے کی ضرورت ہے۔ Muslim Intellectuals on Current Situation

ملک کے موجودہ حالات پر مسلم دانشوران کی یک روزہ تقریب
ملک کے موجودہ حالات پر مسلم دانشوران کی یک روزہ تقریب


مولانا توقیر رضا نے کہا کہ یہاں پر ملک کے سبھی حصوں سے لوگ جمع ہیں۔ ہم سب کو اپنے اپنے علاقے کی ذمہ داری لینی چاہیے۔ میں اپنے علاقے کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہاں سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تو میں تنِ تنہا ہی بریلی سے مہم کا آغاز کروں گا پھر یہ بعد میں دیکھا جائے گا کہ کون ہمارے ساتھ آتا ہے۔ تسلیم رحمانی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم حالتِ جنگ میں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ قلم کا مقابلہ قلم سے، پروپیگنڈے کا مقابلہ پروپیگنڈے سے دینے کی ضرورت ہے، جب کہ تلوار کا مقابلہ تلوار سے ضروری ہے۔

ملک کے موجودہ حالات پر مسلم دانشوران کی یک روزہ تقریب
ملک کے موجودہ حالات پر مسلم دانشوران کی یک روزہ تقریب


آصف اقبال تنہا نے کہا کہ آج جو مسلمانوں کو مارا جا رہا ہے تو وہ صرف اس بات پر انہیں مارا جا رہا ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔ اس لیے ہمیں اس بات کو قبول کرنا ہوگا کہ آج ملک کے اندر سب سے زیادہ جو زیادتی ہو رہی ہے وہ مسلمانوں کے ساتھ ہو رہی ہے۔ وہیں سابق مرکزی وزیر کے رحمان خان نے کہا کہ مسلمانوں کو تعلیمی میدان میں کام کرنے کی ضرورت ہے، موجودہ حالات سے لڑنے کا وہی ایک واحد حل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:



اس پروگرام کے کنوینر اور سابق ممبر آف پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایک پلیٹ فارم تیار کیا جائے گا اور جس میں دانشور، بیوروکریٹ، آئی اے ایس آفیسر، علماء، فوجی، ججز اور وکلاء کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے گا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ یہ بات بلکل واضح ہے کہ اب کسی ایک کی قیادت نہیں ہوگی بلکہ کلیکٹیو طور پر تشکیل کردہ پلیٹ فارم کے ذریعے ہی قیادت کی جائے گی جو مسلمانوں پر ہو رہے ظلم و ستم کے خلاف قانونی طور پر لڑائی لڑے گی۔

Last Updated : May 30, 2022, 1:44 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.