گیان واپی معاملے میں سُپریم کورٹ کے وکیل ایم ایم کشیپ نے عدالت عظمی میں ایک نئی پیٹیشن داخل کی ہے۔ وہ اس سے قبل سال 1993، 1995 ،1997 میں بھی سُپریم کورٹ کے ذریعے متھرا اور کاشی معاملے میں رٹ آرڈر کروا چکے ہیں۔ اس رِٹ میں دونوں جگہوں کو پروٹیکشن آف ریلیجز پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991 (یہ ایکٹ کسی بھی عبادت گاہ کی تبدیلی پر پابندی لگاتا ہے) کے تحت قرار دیتے ہوئے اسے اصل صورت میں رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔ Advocate MM Kashyap On Gyanvapi Mosque
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سُپریم کورٹ کے سینیئر وکیل ایم ایم کشیپ سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ کاشی میں جو سروے کی اجازت دی گئی ہے وہ عدالت عظمی کے اس حکم کی خلاف ورزی ہے جو سال 1997 میں کاشی، متھرا معاملے میں دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سال 1993 میں انہوں نے پہلی بار مرحوم اسلم بھورے کی درخواست پر یہ پیٹیشن دائر کی گئی تھی اس دوران ملک کے حالات بگڑنے کا خطرہ تھا جس کی وجہ سے یہ پیٹیشن دائر کی تھی اور اس میں عدالت عظمی نے صاف طور پر 1991 ایکٹ کے تحت تحفظ فراہم کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی نے سال 1997 میں اپنی ڈائریکشن میں کہا تھا کہ کوئی بھی عدالت ہمارے اس فیصلے کے خلاف کوئی آرڈر نہیں دے سکتی لیکن جس طرح سے ڈسٹرکٹ جج نے سروے کرائے جانے اور مسجد کے اس حصہ کو سیل کرنے کا جو آرڈر دیا ہے وہ عدالت عظمی کے 1997 کے آرڈر کی خالف ورزی ہے۔
ایڈووکیٹ ایم ایم کشیپ نے بتایا کہ سال 1993 میں بھی ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پیٹیشن داخل کی گئی تھی اور اب بھی یہ پیٹیشن اسی مقصد کے لیے داخل کی گئی ہے کہ ملک میں جو گہما گہمی ہے اور مسلمانوں کی تمام مساجد کو مندر ہونے کا دعوی کرکے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ رک سکے۔ ایڈووکیٹ ایم ایم کشیپ کے ذریعے دائر کی گئی پیٹیشن آئندہ 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں لسٹڈ کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Gyanvapi Masjid Row: گیانواپی مسجد معاملہ میں مسلم فریق نے جاری کیا ایک نیا ویڈیو