دہلی: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں قتل کے گیارہ ملزموں کو آج کورٹ نے باعزت بری کردیا، ان میں محمد فیصل، راشد ،اشرف، راشد عرف راجہ ، شاہ رخ، شعیب عرف چھوٹوا اور محمد طاہر شامل ہیں، جن کے مقدمہ کی پیروی صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کے مقرر کردہ وکیل ایڈوکیٹ عبدالغفار اور ایڈوکیٹ سلیم ملک کر رہے تھے۔ ان ملزمان پر شمال مشرقی دہلی کے گوکل پوری علاقے میں ایک مٹھائی کی دکان میں کام کرنے والے 22 سالہ دلبر نیگی کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ اس معاملے میں دہلی پولیس نے گوکل پوری تھانے میں ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ302 سمیت متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
ان کے خلاف 4 جون 2020 کو چارج شیٹ داخل کی گئی۔ دلبر نیگی اتراکھنڈ کا رہنے والا تھا ، فساد کے وقت بھیڑ نے جب مٹھائی کی دکان پر حملہ کیا تو وہاں کام کرنے والے دلبر نیگی اندر موجود تھے۔ فسادیوں نے پہلے اس کے ہاتھ اور ٹانگیں کاٹیں اور پھر مٹھائی کی دکان کو آگ لگا دی جس سے وہ جھلس کر جاں بحق ہو گیا۔ بعد میں اس کی آدھی جلی ہوئی لاش دکان سے ملی۔ اے ایس جے عدالت نے مقدمے کی سماعت کے دوران پولس کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے ملزمین کے خلاف مقدمہ کو سرے ہی خارج کر دیا اور کہا کہ پولس نے اتنے سنگین اور وحشت انگیز قضیہ میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اصل مجرموں کی شناخت و گرفتاری کے بجائے بے قصوروں کو پکڑ کر خانہ پری کی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے وکیلوں نے بتایا کہ ہمارے مؤکلوں پر لگایا گیا الزام بے بنیاد تھا، عدالت نے ضمانت کے وقت بھی اس کی طرف اشارہ کیا تھا، لیکن پولس اپنی غیر منصفانہ تھیوری پر قائم رہی. اس فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے وکیلوں کی جد وجہد کی ستائش کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ بے قصور افراد جلد نجات پائیں گے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ دلبر نیگی کے ساتھ جو بھی واقعہ پیش آیا ، وہ بہت ہی دردناک ہے ۔ پولس اور تحقیقاتی ایجنسیاں اگر انصاف اور ایمانداری کے ساتھ اپنا فریضہ انجام دیتیں تو دلبر نیگی جیسے نوجوان کو ظالمانہ اور وحشیانہ طور پر قتل کرنے والے افراد کی صحیح شناخت ہوتی اور بے قصوروں کو گرفتار نہیں کیا جاتا ۔
یہ بھی پڑھیں: Rahul Talks to Satyapal Malik پلوامہ حملے کی تحقیقات کی جاتیں تو امت شاہ کو استعفیٰ دینا پڑتا، سابق گورنر کا انکشاف
جمعیۃ علماء ہند کے قانونی معاملات کے نگراں ایڈوکیٹ مولانا نیاز احمد فاروقی نے بتایا کہ اب تک جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے دہلی فساد سے متعلق 33؍ افراد باعزت بری ہو چکے ہیں، جب کہ ٹرائل سے قبل میں584؍ افراد کو ضمانت دلانے میں کامیابی ملی تھی۔