تنظیم کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس نے کورونا وائرس پر باقاعدہ پریس کانفرنس میں پیر کو کہا کہ کووڈ-19 کے متاثرین کی سوائن فلو کے مقابلہ 10 گنا زیادہ اموات ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا، بہت سے ممالک سے ملے ثبوتوں سے اس وائرس کے بارے میں اس کے برتاؤ اسے روکنے کے طریقوں اور اس کے علاج کے بارے میں واضح تصویر سامنے آ رہی ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ یہ تیزی سے پھیلتا ہے اور 2009 میں پھیلے فلو (سوائن فلو) سے 10 گنا زیادہ خطرناک ہے۔ یہ بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے اور اس کے انفیکشن کو روکنے کے لئے متاثرہ لوگوں کا پتہ لگانے، تشخیص، قرنطینہ اور متاثرہ شخص کے رابطہ میں آنے والے ہر شخص کی شناخت ضروری ہے۔'
مسٹر ٹیڈروس نے رکن ممالک کو لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیوں کو بے حد احتیاط سے آہستہ آہستہ ہٹانے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک میں اس وبا سے متاثر مریضوں کی تعداد ہر تین چار دن میں دوگنی ہو رہی ہے۔ اس کے کیسزجتنی تیزی سے بڑھتے ہیں اس سے بہت ہی کم رفتار سے اس میں کمی آتی ہیں۔ اسلئے اگر مکمل ہیلتھ وسائل دستیاب ہیں تب ہی پابندی ہٹائی جائے۔
ہرحکومت کو اپنے ملک کے حالات کودیکھتے ہوئے فیصلے کرنے چاہئے۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے حکومتوں سے دہاڑی مزدوروں اور انتہائی غریب لوگوں کے مفادات کو بھی ذہن میں رکھنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا، جب کوئی ہر دن پیٹ بھرنے کے لئے یومیہ کام کے لئے پابند ہے تو وہ لاک ڈاؤن میں کیسے زندہ رہے گا؟
دنیا کے مختلف حصوں سے آنے والی خبریں بتاتی ہیں کہ بہت سے لوگوں کے پاس کھانا نہیں ہے۔ ہم تمام ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ گھروں میں رہنے کا حکم انسانی حقوق کی قیمت پر نہ ہو۔'