ریاست چھتس گڑھ میں لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد سے ہی اشیائے ضروریہ کی دکانوں کے علاوہ تمام دکانوں کو بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ حکومت کے سامنے سب سے بڑا چیلنج لوگوں کو گھروں میں رکھنا ہے۔ اس کے لیے پولیس انتظامیہ پوری طرح مستعد ہو کر کام کر رہی ہے۔ لاک ڈاؤن کے بعد حکومت کے لیے سب سے بڑا مسئلہ عوام تک راشن پہنچانا اور اور راشن کو پورا کرنا ہے۔ عوام تک راشن کی فراہمی سے لے کر حکومت مسلسل کام کر رہی ہے۔ ادھر محکمہ فوڈ کے سامنے بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کرنا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے مختلف حکومتی احکامات کے بارے میں ریاست کے وزیر خوراک امرجیت بھگت سے خصوصی بات چیت کی۔
وزیر خوراک نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی اور کالا بازاری کرنے والوں کو سخت ہدایات دی گئی ہیں۔ وباء کے وقت اپیل کی جا رہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی مدد کے لیے آگے آئیں۔ ایسی صورتحال میں اگر کوئی نفع کمانے کی کوشش کر رہا ہے تو اس پر سخت کارروائی کی جائے گی، اگر ضرورت ہوئی تو اس کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کیے جا سکتے ہیں۔
محکمہ خوراک کورونا وائرس کے دوران لاک ڈاؤن میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ لوگوں کو راشن مہیا کرانے سے لے کر ریاست میں اناج کے مناسب انتظام کی ذمہ داری محکمہ خوراک کے ذمہ ہے۔ اس دوران محکمہ خوراک ان انتظامات کی نگرانی کی ذمہ داریوں کو بھی بخوبی نبھا رہا ہے۔
بھگت نے بتایا کہ اس وقت پوری ریاست میں متعلقہ محکموں کے ساتھ ہم آہنگی سے راشن اور دیگر ضروری اشیاء لوگوں تک پہنچائی جا رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس بات کا بھی اہتمام کیا گیا ہے کہ ان کی فراہمی میں کوئی پریشانی نہ ہو۔
امرجیت بھگت محکمہ فوڈ کے عہدیداروں کی ایک میٹنگ مسلسل لے رہے ہیں اور ساتھ ہی اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ کسی بھی کھانے کی اشیاء کی قیمت میں اضافہ نہ کیا جائے۔ وزیر خوراک بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت موقف اختیار کر رہے ہیں۔