چھتیس گڑھ میں سابق وزیراعلی رمن سنگھ اور حکومت کے درمیان سیاسی رسہ کشی جاری ہے۔وزیر زراعت رویندر چوبے اور وزیرجنگلات محمد اکبر نے پریس کانفرنس کے دوران رمن سنگھ پر جم کر حملہ کیا۔
رویندر چوبے نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 'ہمارے وعدے یاد دلائے جارہے ہیں، سوال کیے جارہےہیں۔ان کی نیند اب جا کر ٹوٹی ہے۔وزیراعلی بھوپیش بگھیل سے پوچھا جارہا ہے کہ وکاس کا بلو پرنٹ کہاں ہے؟ ہمارے پاس رمن حکومت کے 15 سال کا بلیک پرنٹ ہے'۔
کانگریس کے ان الزامات کے بعد ریاست کے سابق وزیراعلی رمن سنگھ بھی سامنے آئے اور کانگریس کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات پر ردعمل ظاہر کیا۔انہوں نے کانگریس کی حکومت پر بھی الزام عائد کیے ہیں۔جس کے بعد رویندر چوبے اور محمد اکبر نے رمن حکومت کے 15 سال کے 15 سب سے بڑے گھوٹالے گنوائے۔
وزیر زراعت رویندر چوبے نے پریس کانفرنس کے دوران رمن سنگھ پر جم کر حملہ کیا تھا۔جس کے بعد سابق وزیراعلی رمن سنگھ نے اس پر کہا کہ کانگریس کے دو سینئر وزراء کو کام مل گیا ہے۔
رمن سنگھ نے کہا کہ جو اقتدار میں ہیں، انہیں جانچ کرنی چاہیے، لیکن وہ ہم سے سوال کر رہے ہیں۔سنہ 2000 سے سنہ 2003تک جو کانگریس حکومت تھی، تب اس وقت ان کے قانون سازوں پر خریداری کے الزامات ہیں۔
سابق وزیراعلی رمن سنگھ نے ای او ڈبلیو میں اپنے خلاف درج کی گئی شکایت سے متعلق ایک بیان دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے ذریعہ الیکشن کمیشن میں جو تفصیلات دی گئی ہے، انہیں کوئی بھی دیکھ سکتا ہے۔رمن سنگھ نے کہا کہ وہ جب بھی بات کرتے ہیں تو پورے دستاویزات کے ساتھ بات کرتے ہیں۔
سابق وزیراعلی نے کہا کہ ان کی حکومت کے دور کے بارے میں بات کرنے پر 2 گھنٹے کا وقت بھی کم پڑ جائیں۔
وزیر جنگلات محمد اکبر نے رمن سنگھ پر بیرئیر ہٹانے سے ریاست کو ہوئے نقصان کا ذکر کیا، جس پر سابق وزیراعلی رمن سنگھ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک قانون کے تحت جی ایس ٹی نافذ کی گئی، تاکہ بیرئیر کے نام پر بدعنوانی نہ ہو۔لیکن کانگریس نے اپنی نیت کے مطابق اس بیرئیر کو دوبارہ لگا رہی ۔اس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔
وزیر محمد اکبر نے شراب پر پابندی عائد کرنے کے تعلق سے رمن سنگھ پر تنقید کا نشانہ بنایا، جس پر سابق وزیراعلی رمن سنگھ نے بھی جواب دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے عوام سے وعدہ کیا تھا شراب پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جائے گی، لیکن اقتدار میں آنے کے بعد بگھیل حکموت اپنے وعدہ کو فراموش کرچکی ہے۔جگہ جگہ شراب فروخت ہورہی ہے۔اس کے ساتھ ہی ریاست میں شراب کا غیر قانونی کاروبار جاری ہے۔