ملک میں ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، خصوصا ڈیزل کی بات کی جائے تو ڈیزل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ ایک وقت تھا جب ڈیزل کی قیمتیں پٹرول کی قیمتوں سے بہت کم تھیں۔ لیکن اب ڈیزل کی قیمت پٹرول کی قیمت سے زیادہ ہے۔ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سب سے زیادہ اثر ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں پر پڑا ہے۔ عالم یہ ہے کہ بہت ساری کمپنیوں نے ڈیزل سے چلنے والی گاڑیاں بنانا بند کردیا ہے اور ڈیزل گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کا سیلز گراف بھی مسلسل گرتا جارہا ہے۔
معلومات کے مطابق 100 گاڑیوں میں سے صرف 25-30 ڈیزل گاڑیاں فروخت ہورہی ہیں، جبکہ یہ تعداد پہلے کے مقابلے بالکل مخالف ہے۔
لاک ڈاؤن کے درمیان چھتیس گڑھ میں آٹوموبائل صنعت میں بہتر کاروبار دیکھنے کو ملا ہے۔ چھتیس گڑھ میں جون 2020 میں جے پور (راجستھان) کے بعد کاروں اور بائیکس کی سب سے زیادہ فروخت ہوئی ہے۔ جبکہ رائے پور میں مئی میں 7603 بائیکس فروخت ہوئی تھیں، جون میں یہ تعداد بڑھ کر 27 ہزار ہوگئی۔
اسی طرح مئی کے مہینے میں 1107 کاریں فروخت ہوئیں جبکہ جون میں یہ تعداد 2889 ہوگئی۔ آر ٹی او آفس سے موصولہ اطلاعات کے مطابق چھتیس گڑھ میں اپریل میں 891 گاڑیاں، مئی میں 9661 گاڑیاں اور لاک ڈاؤن مدت میں ٹرانسپورٹ آفس میں 32982 گاڑیاں رجسٹرڈ تھیں۔ اس کے علاوہ کسانوں نے ریاست میں 3000 نئے ٹریکٹر بھی خریدے ہیں۔
ان اعداد و شمار میں سب سے زیادہ فروخت پٹرول گاڑیوں کی ہوئی ہے اور ڈیزل گاڑیوں کی فروخت بہت کم ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ڈیزل کار اور ٹریکٹر کی فروخت کا تخمینہ 25 سے 30 فیصد ہے۔
جب صارفین سے ڈیزل کاروں کی فروخت میں مسلسل کمی کے بارے میں بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ڈیزل کاریں بہت مہنگی ہوتی تھیں، پھر بھی وہ پیٹرول کاروں کی بجائے ڈیزل کاریں خریدتے تھے۔ کیونکہ پہلے ڈیزل کی قیمتیں پٹرول سے بہت کم تھیں۔ لیکن جس طرح ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اب ڈیزل پٹرول سے مہنگا ہوگیا ہے اس کی وجہ سے وہ پیٹرول کار کو ڈیزل کار سے تبدیل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
وہیں کانگریس نے ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں پر مرکزی حکومت کو زبردست نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے ڈیزل کاروں کی فروخت اور تعمیرات میں کمی کے لئے مودی سرکار کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
کانگریس کے ریاستی ترجمان سشیل آنند شکلا کا کہنا ہے کہ جب سے بی جے پی کی حکومت مرکز میں آئی ہے ڈیزل پٹرول کی قیمت میں 458 مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے۔
شکلا نے کہا کہ جب بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو مودی سرکار نے ڈیزل پٹرول کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا۔ لیکن جب بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں زبردست کمی واقع ہوئی تو مرکزی حکومت نے ڈیزل پٹرول کی قیمتوں میں کمی نہیں کی بلکہ ٹیکس میں اضافہ کرکے عوام پر اضافی بوجھ ڈالا اور سرکاری خزانے کو پُر کرنے کا کام کیا۔
سشیل آنند شکلا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے۔ کیونکہ ڈیزل گاڑیاں زیادہ تر نقل و حمل میں استعمال ہوتی ہیں اور اس کی وجہ سے اگر زیادہ نقل و حمل پر خرچ کیا جاتا ہے تو یہ براہ راست سامان کی قیمتوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔
وہیں بی جے پی کا کہنا ہے کہ ڈیزل پٹرول کی بڑھتی قیمت پائیدار نہیں ہے۔ بین الاقوامی منڈی کے مطابق اس میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
بی جے پی کے ریاستی ترجمان سچچیدانند اپاسنے نے یہاں تک دعویٰ کیا ہے کہ یو پی اے حکومت کے دوران پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں جتنا اضافہ کیا گیا تھا اتنا کبھی نہیں بڑھا ہے۔