ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع راجنندگاؤں کی ایک عام خاتون پھولباسن یادو 23 اکتوبر کو 'کون بنےگا کروڑپتی (کے بی سی)' کی اہم سیٹ پر نظر آئیں گی۔ پھولباسن نے یہ کامیابی اپنی ہمت اور جدوجہد کے زور پر حاصل کی ہے۔ پدم شری پھولباسن یادو نے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کی۔
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے پدم شری پھولباسن یادو نے بتایا کہ 'دس سال کی عمر میں ان کی شادی ہوئی اور 13 سال کی عمر میں انہیں اپنے سسرال میں آنا پڑا۔ وہ ایک انتہائی غریب گھرانے میں پیدا ہوئی اور وہ اپنے سسرال میں بھی غربت دیکھیں۔ انہوں نے بتایا کہ 'وہ دو تین دن فاقہ کشی میں گزارا۔ ایک مرتبہ بچوں اور خود کو بھی ایک دو دن تک فاقہ کشی کرنا پڑا۔ آخر کار تھک ہار کر انہوں نے فیصلہ کیا کہ اب وہ موت کو گلے لگا لیں گی۔ لیکن انہیں ان کے بچوں نے روک لیا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔
پھولباسن یادو کا کہنا ہے کہ 'ان کی بیٹی نے انہیں زندگی گزارنے کا حوصلہ دیا، بس یہیں سے پھولباسن یادو کو ایک نئی زندگی ملی اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ جو بھی ہوگا، وہ جدوجہد کا راستہ نہیں چھوڑیں گی۔ پھولباسن نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اب وہ نہ صرف گھر کی دیواروں سے اپنی زندگی بسر کرے گی بلکہ معاشرے کی تمام غریب، استحصال اور مظلوم خواتین کی بھی مدد کریں گی۔
سنہ 2001 میں ماں بملیشوری سیلف ہیلپ گروپ کا آغاز ہوا، جو آج تقریبا 2 لاکھ خواتین کا ایک گروپ ہے۔ آج اس خواتین گروپ کے پاس 40 کروڑ کی رقم ہے۔ یہ رقم بینکوں کو سود میں بھی دی جاتی ہے۔ اس گروپ کا آغاز گاؤں کی 12 خواتین سے ہوا تھا۔ تقریبا 40 کروڑ کی رقم خواتین کے گروپ کے کھاتے میں ہے۔ جو خواتین کو روزگار اور خود انحصار کرنے کے لیے بطور فائنانس دیا جاتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے پھولباسن یادو نے کہا کہ 'خواتین کو آتم نربھر بننا ہوگا۔ خواتین بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنے گھروں سے نکلیں اور جھانسی کی رانی بن کر ہر صورتحال کا سامنا کریں۔ انہوں نے بتایا کہ 'اس گروپ کی وجہ سے ضلع کے 16 گاؤں میں آج دو لاکھ خواتین اپنے پاؤں پر کھڑی ہیں۔
جیمیکند کاشتکاری، آرگینک کاشتکاری، آرگینک کھاد بنانے والی کمپنی، پھول سے اگربتی بنانے کا کام، دودھ کی پیداوار، بکری کی پرورش، پولٹری فارمنگ، ایسی بہت سی چیزیں ہیں جو خواتین کو تجارتی طور پر آتم نربھر بناتی ہے۔ خواتین گروپ کے ذریعہ ایسے بڑے کام تجارتی طور پر کیے گئے ہیں۔ جس کا کاروبار کروڑوں میں ہے۔
پھولباسن یادو کا کہنا ہے کہ 'سماجی برائیوں کو دور کرنا خواتین کے گروپ کی پہلی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ہر گاؤں میں خواتین فوج تیار کی ہیں۔ جو ہر رات گاؤں میں شراب فروخت کرنے والوں کے خلاف احتجاج کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین گروپ نے بیت الخلا کی تعمیر پر بھی بہت بہتر کام کیا ہے۔
پھولباسان کا کہنا ہے کہ 'تعلیم اور صحت کے شعبے میں خواتین کی ترقی کے لیے انہوں نے محکمہ صحت کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 'ضلع میں خواتین گروپوں کے ذریعہ ہر سال شجرکاری، پانی کے تحفظ اور بیٹی بچاؤ مہم چلائے جاتے ہیں۔ بچوں کی شادیوں کو روکنے کے لیے خواتین گروپ نے ضلع کے ہر گھر میں لوگوں کو آگاہ کیا ہے۔
پھولباسن یادو نے بتایا کہ 'اب تک انہیں 50 لاکھ روپے سے زیادہ اعزاز کے طور پر مل چکے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ کی طرح یہ رقم خواتین کے گروپ کی ترقی کے لیے لگا دی ہے۔ خواتین گروپس کے ذریعہ خواتین کو مختلف شعبوں میں کام کرنے کی ترغیب دینے کے علاوہ ان کی مالی مدد بھی کی جارہی ہے۔