ETV Bharat / state

بیجاپور ماؤنواز حملہ: 24 جوان ہلاک، 31 زخمی اور متعدد لاپتہ

author img

By

Published : Apr 4, 2021, 9:38 AM IST

Updated : Apr 4, 2021, 10:53 PM IST

ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع بیجاپور میں گذشتہ روز سکیورٹی اہلکاروں اور ماؤنوازوں کے درمیان ہوئے تصادم میں 24 سکیورٹی فورسز اہلکار ہلاک اور 31 زخمی ہوگئے، جبکہ متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

15 سکیوریٹی اہلکار لاپتہ
15 سکیوریٹی اہلکار لاپتہ

چھتیش گڑھ میں 10 دن کے اندر دوسرا بڑا نکسلی حملہ ہے۔ سنیچر کے روز ہوئے تصادم میں 24 جوان ہلاک ہوئے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کے مطابق قریب چار گھنٹے تصادم چلا۔ ماؤنوازوں کا بڑا نقصان ہوا ہے۔ ہمارے جوان بھی ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ کچھ جوان لاپتہ ہیں۔ سات زخمی جوانوں کا رائے پور میں علاج چل رہا ہے۔ وہ خطرے سے باہر ہیں۔

وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ وہ ہلاک ہوئے جوانوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ فوجیوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔

سی ایم کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ان کی فون پر بات چیت ہوئی ہے۔

سی آر پی ایف کے ڈی جی کو بھی بھیجا جا رہا ہے۔ یہ مشترکہ آپریشن ہے۔ یہ واقعہ تلاشی کے دوران پیش آیا ہے۔ وہ شام تک چھتیس گڑھ پہنچیں گے۔

بیجاپور ضلع کے جونا گوڑا میں سنیچر(3 اپریل) کو پولیس۔ ماؤنوازوں کے بیچ تصادم ہوا ہے۔

یہ تصادم تقریباً 4 سے 5 گھنٹے تک جاری رہا۔ تصادم میں 22 سے زیادہ نکسلیوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ واقعے کی جگہ سے ایک خاتون ماؤنواز کی لاش بھی ملی ہے۔

اتوار کی صبح پولیس کی ٹیم جائے وقوعہ کی تلاش کے لئے نکلی۔ ایک بار پھر، نکسلیوں سے فوج کا آمنا سامنا ہوا۔ صبح ہونے والے اس تصادم میں نکسلیوں کو بھاری نقصان ہونے کی بات کہی جا رہی ہے۔

چھتیس گڑھ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈی ایم اوستھی کا کہنا ہے کہ جب سکیورٹی اہلکار ماؤنواز مخالف مہم کے تحت آپریشن میں مصروف تھے۔ اسی وقت ماونوازوں نے اہلکاروں پر حملہ کردیا۔

بتایا جا رہا ہے کہ گذشتہ دس دنوں سے چھتیس گڑھ میں سکیورٹی اہلکاروں کو یہ اطلاع مل رہی تھی کہ علاقہ میں کالعدم سی پی آئی (ماوسٹ) کے ماؤنواز سرگرم ہیں۔

محکمہ پولیس نے ہلاک جوانوں میں شامل 8 فوجیوں کی تصاویر اور معلومات جاری کردی ہیں۔ دیگر ایک جوان کو جگدلپور میں آخری سلامی دی گئی۔ آخری سلامی کے بعد، جوان کی لاش کو آسام کے ان کے آبائی گاؤں بھیج دی گئی ہے۔

ہفتے کے روز پولیس کو پی ایل جی اے (پیپلز لبریشن گوریلا آرمی) کے پلاٹون نمبر 1 کے ماؤنوازوں کی علاقے میں ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ ماؤنوازوں میں ہڑما کے بھی شامل ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ اطلاع کے بعد پولیس نے کارروائی شروع کردی۔ اس کارروائی کے دوران ، ماؤنوازوں اور پولیس کے مابین تیز فائرنگ ہوئی۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس مقابلے میں ماؤنوازوں کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

پولیس نے ایک ماؤنواز خاتون کی لاش بھی برآمد کرلی ہے۔ پولیس کے مطابق، دیگر زخمیوں اور ہلاک ماؤنوازوں کی لاشیں اپنے ساتھیوں کو اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب رہے۔

ضلع سکمہ کے مینپا میں پولیس انکاؤنٹر کے بعد یہ اس سال کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔ کسی طرح کا ایمبوش نہیں لگایا گیا تھا۔ بلکہ پولیس کو پی ایل جی ایف پلاٹون نمبر 1 کے نکسلی اور نکسلائٹ کمانڈر ہڑما کی موجودگی کے بارے میں ٹھوس معلومات موصول ہوئی تھیں۔ جس کے پیش نظر آپریشن شروع کیا گیا تھا۔ نکسل فوجیوں سے اسلحہ لوٹنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ جوانوں کا ایک دستہ اس علاقے میں مستقل تلاشی کر رہا ہے۔

یہ ماونواز سال 2013 چھتیس گڑھ کے جھرم گھاٹی معاملہ میں ملوث تھے۔

واضح رہے کہ سال 2013 میں چھتیس گڑھ کے کانگریس کے سینیئر رہنما سمیت 30 افراد ماونوازوں کے حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔

چھتیش گڑھ میں 10 دن کے اندر دوسرا بڑا نکسلی حملہ ہے۔ سنیچر کے روز ہوئے تصادم میں 24 جوان ہلاک ہوئے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کے مطابق قریب چار گھنٹے تصادم چلا۔ ماؤنوازوں کا بڑا نقصان ہوا ہے۔ ہمارے جوان بھی ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ کچھ جوان لاپتہ ہیں۔ سات زخمی جوانوں کا رائے پور میں علاج چل رہا ہے۔ وہ خطرے سے باہر ہیں۔

وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ وہ ہلاک ہوئے جوانوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ فوجیوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔

سی ایم کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ان کی فون پر بات چیت ہوئی ہے۔

سی آر پی ایف کے ڈی جی کو بھی بھیجا جا رہا ہے۔ یہ مشترکہ آپریشن ہے۔ یہ واقعہ تلاشی کے دوران پیش آیا ہے۔ وہ شام تک چھتیس گڑھ پہنچیں گے۔

بیجاپور ضلع کے جونا گوڑا میں سنیچر(3 اپریل) کو پولیس۔ ماؤنوازوں کے بیچ تصادم ہوا ہے۔

یہ تصادم تقریباً 4 سے 5 گھنٹے تک جاری رہا۔ تصادم میں 22 سے زیادہ نکسلیوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ واقعے کی جگہ سے ایک خاتون ماؤنواز کی لاش بھی ملی ہے۔

اتوار کی صبح پولیس کی ٹیم جائے وقوعہ کی تلاش کے لئے نکلی۔ ایک بار پھر، نکسلیوں سے فوج کا آمنا سامنا ہوا۔ صبح ہونے والے اس تصادم میں نکسلیوں کو بھاری نقصان ہونے کی بات کہی جا رہی ہے۔

چھتیس گڑھ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈی ایم اوستھی کا کہنا ہے کہ جب سکیورٹی اہلکار ماؤنواز مخالف مہم کے تحت آپریشن میں مصروف تھے۔ اسی وقت ماونوازوں نے اہلکاروں پر حملہ کردیا۔

بتایا جا رہا ہے کہ گذشتہ دس دنوں سے چھتیس گڑھ میں سکیورٹی اہلکاروں کو یہ اطلاع مل رہی تھی کہ علاقہ میں کالعدم سی پی آئی (ماوسٹ) کے ماؤنواز سرگرم ہیں۔

محکمہ پولیس نے ہلاک جوانوں میں شامل 8 فوجیوں کی تصاویر اور معلومات جاری کردی ہیں۔ دیگر ایک جوان کو جگدلپور میں آخری سلامی دی گئی۔ آخری سلامی کے بعد، جوان کی لاش کو آسام کے ان کے آبائی گاؤں بھیج دی گئی ہے۔

ہفتے کے روز پولیس کو پی ایل جی اے (پیپلز لبریشن گوریلا آرمی) کے پلاٹون نمبر 1 کے ماؤنوازوں کی علاقے میں ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ ماؤنوازوں میں ہڑما کے بھی شامل ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ اطلاع کے بعد پولیس نے کارروائی شروع کردی۔ اس کارروائی کے دوران ، ماؤنوازوں اور پولیس کے مابین تیز فائرنگ ہوئی۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس مقابلے میں ماؤنوازوں کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

پولیس نے ایک ماؤنواز خاتون کی لاش بھی برآمد کرلی ہے۔ پولیس کے مطابق، دیگر زخمیوں اور ہلاک ماؤنوازوں کی لاشیں اپنے ساتھیوں کو اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب رہے۔

ضلع سکمہ کے مینپا میں پولیس انکاؤنٹر کے بعد یہ اس سال کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔ کسی طرح کا ایمبوش نہیں لگایا گیا تھا۔ بلکہ پولیس کو پی ایل جی ایف پلاٹون نمبر 1 کے نکسلی اور نکسلائٹ کمانڈر ہڑما کی موجودگی کے بارے میں ٹھوس معلومات موصول ہوئی تھیں۔ جس کے پیش نظر آپریشن شروع کیا گیا تھا۔ نکسل فوجیوں سے اسلحہ لوٹنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ جوانوں کا ایک دستہ اس علاقے میں مستقل تلاشی کر رہا ہے۔

یہ ماونواز سال 2013 چھتیس گڑھ کے جھرم گھاٹی معاملہ میں ملوث تھے۔

واضح رہے کہ سال 2013 میں چھتیس گڑھ کے کانگریس کے سینیئر رہنما سمیت 30 افراد ماونوازوں کے حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔

Last Updated : Apr 4, 2021, 10:53 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.