ETV Bharat / state

بھوپال: تاریخی بینظیر پیلیس حکومت کی عدم توجہی کا شکار - بھوپال

ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں نوابوں کے ذریعے تعمیر کی گئی پرشکوہ عمارتیں اب بھی موجود ہیں، لیکن ان خوبصورت عمارتوں کو حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے گرہن لگتا جا رہا ہے۔

تاریخی بینظیر پیلیس حکومت کی عدم توجہی کا شکار
author img

By

Published : Mar 21, 2019, 6:23 AM IST

ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی تاریخ ایک ہزار سال سے زیادہ قدیم ہے، بھوپال، جسے نوابوں کی نگری، جھیلوں اور تالابوں کے شہر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

یہاں کے نوابوں کے ذریعے بنائی گئی پر شکوہ عمارتیں اب بھی موجود ہیں۔ لیکن ان خوبصورت عمارتوں کو حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے گرہن لگتا جا رہا ہے۔

تاریخی بینظیر پیلیس حکومت کی عدم توجہی کا شکار

انہیں عمارتوں میں سے ایک عمارت بینظیر پیلیس ہے، جسے شاہجہاں بیگم نے بنوایا تھا۔ دراصل سنہ 1868 میں جب ریاست بھوپال کی کمان شاہجہاں بیگم نے اپنے ہاتھوں میں لیا تو انہیں تاج محل سے مماثل ایک خوبصورت عمارت تعمیر کرانے کا خیال آیا۔ شاہجہاں بیگم نے اچھی آب و ہوا کے لیے موتی تالاب کے کنارے ایک محل بنوایا جس کا نام 'بے نظیر پیلیس' رکھا گیا۔

بینظیر پیلیس کو شروعاتی دور میں شیڈ کی شکل دی گئی اور ان دو شیڈ کو لوگ 'ساون بھادوں' کہنے لگے۔ اس کے بعد ان دو شیڈ کے بیچ ایک عمارت تعمیر کی گئی جس میں لکڑی، پتھر اور خوبصورت رنگین گلاس سے نقاشی کی گئی ۔ اس کے چاروں طرف کے دروازے اور کھڑکیوں پر رنگین شیشے لگائے گئے جس سے عمارت کی خوبصورتی دوبالا ہو گئی۔

اس محل کی بناوٹ کچھ اس طرح سے کی گئی تھی کہ اس میں ہوا کا لطیف جھونکا چاروں طرف سے آتا ہے۔ اس عمارت میں خوبصورت حمام بنائے گئے اور باہری حصے میں ایک کشادہ باغ بھی بنایا گیا۔

اس تاریخی محل کی اہمیت کا اندازہ اس با ت سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ سنہ 1929 میں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے بینظیر پیلیس سے متصل بینظیر میدان میں جنگ آزادی کی تقریر کی تھی، اور ایک رات اس محل میں قیام کیا تھا، مورخ بتاتے ہیں کہ اس وقت کے مشہور برطانوی وائسرائے لارڈ چیلمس فورڈ نے بھی اس کی خوبصورتی سے متاثر ہو کر اس محل میں وقت گزارا تھا۔

لیکن اب یہ خوبصورت تاریخی عمارت حکومت کی لاپروائی کی وجہ سے رفتہ رفتہ اپنی جاذبیت کھو رہا ہے۔ یہ عمارت حکومت کے زیر انتظام ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس تاریخی عمارت کے آس پاس حکومتی دفاتر قائم کر دیے گئے ہیں۔ بعض اوقات اس محل کو فلموں کی شوٹنگ کے لیے دے دیا جاتا ہے۔ لیکن ماہرین کو یہ خطرہ لاحق ہے کہ کہیں یہ عمارت بھی حکومت کی بے توجہی کا شکار نہ ہوجائے۔

ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی تاریخ ایک ہزار سال سے زیادہ قدیم ہے، بھوپال، جسے نوابوں کی نگری، جھیلوں اور تالابوں کے شہر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

یہاں کے نوابوں کے ذریعے بنائی گئی پر شکوہ عمارتیں اب بھی موجود ہیں۔ لیکن ان خوبصورت عمارتوں کو حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے گرہن لگتا جا رہا ہے۔

تاریخی بینظیر پیلیس حکومت کی عدم توجہی کا شکار

انہیں عمارتوں میں سے ایک عمارت بینظیر پیلیس ہے، جسے شاہجہاں بیگم نے بنوایا تھا۔ دراصل سنہ 1868 میں جب ریاست بھوپال کی کمان شاہجہاں بیگم نے اپنے ہاتھوں میں لیا تو انہیں تاج محل سے مماثل ایک خوبصورت عمارت تعمیر کرانے کا خیال آیا۔ شاہجہاں بیگم نے اچھی آب و ہوا کے لیے موتی تالاب کے کنارے ایک محل بنوایا جس کا نام 'بے نظیر پیلیس' رکھا گیا۔

بینظیر پیلیس کو شروعاتی دور میں شیڈ کی شکل دی گئی اور ان دو شیڈ کو لوگ 'ساون بھادوں' کہنے لگے۔ اس کے بعد ان دو شیڈ کے بیچ ایک عمارت تعمیر کی گئی جس میں لکڑی، پتھر اور خوبصورت رنگین گلاس سے نقاشی کی گئی ۔ اس کے چاروں طرف کے دروازے اور کھڑکیوں پر رنگین شیشے لگائے گئے جس سے عمارت کی خوبصورتی دوبالا ہو گئی۔

اس محل کی بناوٹ کچھ اس طرح سے کی گئی تھی کہ اس میں ہوا کا لطیف جھونکا چاروں طرف سے آتا ہے۔ اس عمارت میں خوبصورت حمام بنائے گئے اور باہری حصے میں ایک کشادہ باغ بھی بنایا گیا۔

اس تاریخی محل کی اہمیت کا اندازہ اس با ت سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ سنہ 1929 میں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے بینظیر پیلیس سے متصل بینظیر میدان میں جنگ آزادی کی تقریر کی تھی، اور ایک رات اس محل میں قیام کیا تھا، مورخ بتاتے ہیں کہ اس وقت کے مشہور برطانوی وائسرائے لارڈ چیلمس فورڈ نے بھی اس کی خوبصورتی سے متاثر ہو کر اس محل میں وقت گزارا تھا۔

لیکن اب یہ خوبصورت تاریخی عمارت حکومت کی لاپروائی کی وجہ سے رفتہ رفتہ اپنی جاذبیت کھو رہا ہے۔ یہ عمارت حکومت کے زیر انتظام ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس تاریخی عمارت کے آس پاس حکومتی دفاتر قائم کر دیے گئے ہیں۔ بعض اوقات اس محل کو فلموں کی شوٹنگ کے لیے دے دیا جاتا ہے۔ لیکن ماہرین کو یہ خطرہ لاحق ہے کہ کہیں یہ عمارت بھی حکومت کی بے توجہی کا شکار نہ ہوجائے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.