اطلاعات کے مطابق، حسینہ بانو زوجہ غلام حسن ملک ساکنہ لبرتل بڈگام ڈسٹرکٹ اسپتال میں بچہ جننے کی پاداش میں داخل کرائی گئ تھی، جس کے بعد گزشتہ دن کے 12 سے ایک بجے کے درمیان حسینہ بانو کی میجر سرجری کی گئ اور اس نے ایک بچے کو جنم دیا. بعد میں زچہ و بچہ دونوں کو وارڈ میں منتقل کیا گیا، جہاں دونوں کی حالت ٹھیک تھی۔
خاتون کے شوہر، غلام حسن ملک نے بتایا کہ 'وارڈ میں منتقل کرنے کے6 گھنٹے کے بعد حسینہ بانو کی حالت خراب ہوتی جارہی تھی جس کو دیکھتے ڈاکٹر اسے آپریشن تھیٹر لے گئے جہاں سے بعد میں مجھے میری بیوی کی لاش دے دی گئی۔
مزکورہ کے بھائی ریاض کا کہنا ہے کہ 'ہم نے بہن کی لاش دیکھ کر شور مچھایا اور ڈاکٹروں سے اس کی موت کی وجہ پوچھی، جس کے بعد اسپتال انتیظامہ نے ڈاکٹر مجیب کو ہم سے بات کرنے کے لیے بیجا اس سے ہم نے جب یہ پوچھا کہ اگر ڈاکٹروں کو لگا تھا کہ اس کی حالت مزید تشویش ناک ہوئی ہے تو انہوں نے زیادہ وقت کیوں لیا اور اس کو سرینگر کے کسی بڑے اسپتال میں ریفر کیوں نہیں کیا؟
انہوں نے کہا کہ 'ڈاکٹر مجیب حسینہ کے لواحقین سے معافی مانگ رہے تھے اور جس دورانہوں نے اس نے اس بات کا انکشاف کیا کہ حسینہ بانو کی اندرونی بلیڈنگ ہوئی تھی جو اس کے دماغ میں پہنچ گئی تھی جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی۔
وہی لواحقین ڈی سی بڈگام, سی ایم او بڈگام اور ایل جی انتیظامہ سے اس معاملے کی تحقیقات کرنے کی مانگ کر رہے ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب اس معاملے کے بارے میں سی ایم او بڈگام سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی تو ان سے رابطہ نہیں ہو پایا۔