جموں و کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے کھاگ علاقے میں مختلف گاؤں کے اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کو بیٹھنے کے لیے جگہ نہ کے برابر ہے، اگرچہ چند اسکولوں کے لیے متبادل نئے اسکول بھی تعمیر کیے گئے تھے، لیکن ابھی تک نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان کو محکمہ تعلیم کے سپرد نہیں کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے کھاگ علاقے میں زیر تعلیم طلباء کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کھاگ علاقے کے ایک شخص قاسم علی بٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ چاکر پورہ مڈل اسکول میں کم از کم 50 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن کو پڑھانے کے لیے 6 اساتذہ بھی تعینات ہیں، مگر مسئلہ یہ ہے کہ اسکول صرف تین کمروں پر مشتمل ایک چھوٹی سی عمارت ہے، جس میں سے ایک کمرہ ہیڈماسٹر اور اساتذہ کے لیے مخصوص رکھا گیا ہے، جبکہ دو کمرے میں تعلیم دی جاتی ہے۔
قاسم نے بتایا کہ ان دو کمروں کو ٹین سے بیچ میں باندھ کر دو دو کمروں میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ الگ الگ جماعتوں کے طالب علموں کو دوسری جماعتوں سے الگ کیا جاسکے اور کچھ کو تو اسکول کے ورنڈھہ پر بھی پڑھایا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 8 سال قبل ایک نئ عمارت اسکول کے متصل میں بنائی گئی ہے، مگر نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کو ایجوکیشن محکمے کے حوالے نہیں کیا گیا ہے۔
انھوں نے انتظامیہ سے گزارش کرتے وہئے کہا کہ برائے مہربانی ہمارے بچوں کے مستقبل کو اندھیرے میں نہ ڈھکیلیں بلکہ چاکر پورہ مڈل اسکول کو ایک نئی عمارت میں منتقل کریں یا پرانی عمارت کو جدید طرز پر تعمیر کریں۔
لکشمن پورہ کے عبدالغنی میر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مڈل اسکول میں 60 سے 70 بچے زیر تعلیم ہیں جو کہ ایک پرانی اور بوسیدہ عمارت ہے جس میں بچے چھوٹے چھوٹے کمروں میں بدتر حالت میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ 15 سال پہلے ایک نئ عمارت تعمیر کی گئی تھی جس کو ٹھیکیدار نے ہی اپنی تحویل میں لے لی ہے، اور وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ جب تک ان کی رقومات واگزار نہیں کی جاتی ہے تب تک وہ اس عمارت کو ایجوکیشن محکمے کے حوالے نہیں کرینگے۔
انھوں نے کہا کہ یہاں کے اساتذہ بچوں کو باہر کھلے میدان میں پڑھاتے ہیں، ان کو بیت الخلاء کی سہولیت بھی نہیں ہے، اس لیے ہم متعلقہ آفیسران اور محکمے سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے کو اولین ترجیح میں حل کریں کیونکہ یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہے۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب سی ای او بڈگام سے جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے بتایا کہ یہ بات سچ ہے لیکن یہ صرف چند مقامات پر ہوا ہے جہاں پر عمارتیں تو تعمیر ہوئی ہے مگر وہ محکمہ تعلیم کے سپرد نہیں کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس مسئلے کو اے سی آر کے سامنے پیش کیا گیا ہے اور انھوں نے بھی اس کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے لہذا ہم پر امید ہے کہ جہاں پر بھی ایسا مسئلہ درپیش ہے اس کو دور کرنے کی حتی الامکان کوشش کریں گے۔