بڈگام: حضرت امام حسینؓ نے حضرت عباسؓ کو الم سونپا تھا۔ کربلا کے میدان میں جب اہل بیت پر پانی بند کردیا گیا، حضرت عباسؓ ہی تھے جو نہرِ فرات تک پہنچے تھے لیکن پیاس کی شدت کے باوجود انہوں نے پانی کا قطرہ بھی اپنے لبوں سے نہیں لگایا، کیونکہ میدان کربلا میں حضرت امام حسینؓ کے خیموں میں چھوٹے چھوٹے بچے تھے جو کئی روز سے پیاسے تھے۔ حضرت عباس نے خیموں میں پانی لے جانا چاہا لیکن یزیدی لشکر نے انہیں روک لیا۔ حضرت عباس نے اپنی بازو جدا ہونے کے باوجود بھی علم کو بلند رکھا۔ علمبردار کربلا کی عظیم قربانی کی یاد میں آج بھی محرم الحرام کے مہینہ میں حضرت عباسؓ کے علم کو بلند کیا جاتا ہے۔ آج لوگ اپنے گھروں میں حضرت عباسؓ کا علم سجاتے ہیں اور حضرت عباسؓ کی قربانیوں کو یاد کرتے ہیں۔
کشمیر میں علم کو مختلف انداز میں سجایا جاتا ہے۔ عزادارن امام حسین اس علم کو حضرت عباسؓ کی قربانیوں کو یاد کرکے سجاتے ہیں اور اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔ لوگوں کا عقیدہ ہے کہ وہ علم کو منفرد انداز میں حضرت عباسؓ کی یاد میں سجاتے ہیں، کیونکہ اس علم کی کافی پرانی تاریخ ہے جو رسول اکرم ؐ نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو جنگ کے دوران دی تھی اور پھر یہ علم کربلا پہنچا جہاں حضرت عباسؓ نے اپنی شہادت دے کر اسے بلند رکھا اور آج بھی یہ علم لوگوں کے دلوں میں بس ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Muharram Procession Ban Continues: سرینگر میں آٹھ محرم الحرم کے جلوس عزا پر پابندی برقرار