وادی کے نوجوانوں کو اب دوسرے کھیلوں کے ساتھ ساتھ گھڑ سواری کا بھی جنون ہے۔ نوجوانوں کے شوق کو پورا کرنے کے لئے وسطی کشمیر میں علی عباس نامی نوجوان نے بڈگام میں ہارس رائڈنگ اسکول کھولا، فضل اللہ فارمس کے نام سے اس ہارس رائڈنگ اسکول میں نوجوان گھڑ سواری کر کے اپنا شوق پورا کرتے ہیں۔
اس فارم میں کئی طرح کے گھوڑے جیسے کہ مارواڑی، سندھی وغیرہ اس میں شامل ہیں۔ اس ہارس رائڈنگ اسکول میں نوجوانوں کو گھڑ سواری سکھائی جاتی ہے جس کے لئے کچھ ٹرینرس بھی دستیاب رکھے گئے ہیں۔
علی عباس کا کہنا ہے کہ انہیں بچپن سے ہی گھوڑوں کا شوق تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جب سڑک پر اپنے گھوڑے کے ساتھ چلتے تھے تو بہت سارے نوجوانوں نے گھوڑے رکھنے کے شوق کا اظہار کیا۔
بہت سارے نوجوان ایسے ہیں جو گھڑ سواری تو کرنا چاہتے ہیں مگر گھوڑا نہ ہونے کی وجہ سے ان کا شوق پورا نہیں ہوتا ہے، لیکن اب علی نوجوانوں کا شوق پورا کرتے ہیں۔
علی عباس کا کہنا ہے کہ موجودہ وقت میں جب نوجوان نسل منشیات جیسی بری عادتوں میں ملوث ہوئی ہے تو انہوں نے سوچا کیوں نہ نوجوانوں کا رجحان کسی اور چیز کی طرف راغب کیا جائے۔
علی عباس کا کہنا ہے کہ گھڑ سواری سے انسان کی صحت بھی ٹھیک رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ دوستوں کے ساتھ سڑک پر چلتے ہیں تو انہیں ترکی کے تاریخی ڈرامہ میں دکھائے گئے کائی قبیلہ کہا جاتا ہے۔
اس فارم میں اب کئی نوجوان آتے ہیں، یہاں انہیں پہلے گھوڑوں کے حوالے سے تربیت دی جاتی ہے اور پھر گھڑ سواری۔ یہاں پر آرہے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ جب انسان کا دل اور گھوڑے کا دل ملتا ہے تو انسان گھوڑے کو سمجھ سکتا ہے اور جب وہ گھوڑے کو سمجھتا ہے تو وہ ایک الگ ہی احساس ہوتا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ بچوں یا نوجوانوں کو بری عادتوں سے اگر کوئی چیز دور رکھ سکتی ہے تو وہ کھیل کود ہے۔ ایسے میں گھڑ سواری کرنا ایک تو آپ کو صحت مند بناتی ہے اور انسان ذہنی تناؤ سے بھی باہر نکل آتا ہے۔