ETV Bharat / state

ہائی کورٹ نے بڈگام شخص کی رہاہی کا حکم دیا - پبلک سیفٹی ایکٹ

جموں کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بڈگام کے ایک شخص کی نظربندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے جیل سے فوری رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔Court orders release of Budgam man

Court orders release of Budgam man detained in 2 decades-old case
ہائی کورٹ نے بڈگام شخص کی رہاہی کا حکم دیا
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 17, 2023, 6:01 PM IST

بڈگام: جموں و کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں ایک شخص کی نظربندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے جیل سے فوری رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نظربند محمد سلیم ڈار ولد علی محمد ڈار ساکنہ آری پانتھن بڈگام کو اپریل 2022 میں پولیس نے گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت کوٹ بھلوال جیل جموں میں زیر حراست میں ہے۔محصور شخص کے وکیل ایڈووکیٹ بشیر احمد ٹاک نے کہا کہ محمد سلیم ڈار کو 2003 میں ان کے خلاف درج مقدمے میں اس بنیاد پر پھنسایا گیا تھا کہ وہ ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ متعدد مواقع پر ریاستی مشینری نے درخواست گزار کو جھوٹے اور غیر سنجیدہ مقدمات میں پھنسانے کی کوشش کی گئی۔ اس کے علاوہ مذکوہ شخص کا نظر بندی کا حکم مکمل طور پر مبہم اور من مانی انداز میں پاس کیا گیا ہے، اور اس حکم کو منسوخ کیا جانا چاہیے۔

جسٹس ونود چٹرجی نے مشاہدہ کیا کہ درخواست گزار کے وکیل نے درست کہا ہے کہ حراست میں لینے والی اتھارٹی نے آئین کے آرٹیکل 22 (5) کے تحت تصور کردہ آئینی اور قانونی طریقہ کار کے تحفظات کی پیروی نہیں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ"نظر بندی کی بنیادیں قانون کی نظر میں مبہم اور غیر موجود ہیں،"

مزید پڑھیں:

پی ایس اے کالعدم قرار، کشمیری نوجوان کی رہائی کے احکامات صادر

وہیں جسٹس ونود چٹرجی نے بڈگام اور متعلقہ سپرنٹنڈنٹ جیل کو ہدایت کی کہ وہ نظربند شخص کو فوری طور رہا کرے، بشرطیکہ وہ کسی اور معاملے میں مطلوب نہ ہو۔

بڈگام: جموں و کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں ایک شخص کی نظربندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے جیل سے فوری رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نظربند محمد سلیم ڈار ولد علی محمد ڈار ساکنہ آری پانتھن بڈگام کو اپریل 2022 میں پولیس نے گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت کوٹ بھلوال جیل جموں میں زیر حراست میں ہے۔محصور شخص کے وکیل ایڈووکیٹ بشیر احمد ٹاک نے کہا کہ محمد سلیم ڈار کو 2003 میں ان کے خلاف درج مقدمے میں اس بنیاد پر پھنسایا گیا تھا کہ وہ ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ متعدد مواقع پر ریاستی مشینری نے درخواست گزار کو جھوٹے اور غیر سنجیدہ مقدمات میں پھنسانے کی کوشش کی گئی۔ اس کے علاوہ مذکوہ شخص کا نظر بندی کا حکم مکمل طور پر مبہم اور من مانی انداز میں پاس کیا گیا ہے، اور اس حکم کو منسوخ کیا جانا چاہیے۔

جسٹس ونود چٹرجی نے مشاہدہ کیا کہ درخواست گزار کے وکیل نے درست کہا ہے کہ حراست میں لینے والی اتھارٹی نے آئین کے آرٹیکل 22 (5) کے تحت تصور کردہ آئینی اور قانونی طریقہ کار کے تحفظات کی پیروی نہیں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ"نظر بندی کی بنیادیں قانون کی نظر میں مبہم اور غیر موجود ہیں،"

مزید پڑھیں:

پی ایس اے کالعدم قرار، کشمیری نوجوان کی رہائی کے احکامات صادر

وہیں جسٹس ونود چٹرجی نے بڈگام اور متعلقہ سپرنٹنڈنٹ جیل کو ہدایت کی کہ وہ نظربند شخص کو فوری طور رہا کرے، بشرطیکہ وہ کسی اور معاملے میں مطلوب نہ ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.