محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان کے مطابق گرمائی دارلحکومت سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 7.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ شب کے منفی درجہ حرارت سے زائد از 2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔
بتادیں کہ سرینگر میں 14 جنوری کو رواں سیزن کی سرد ترین رات درج ہوئی تھی جب کم سے کم درجہ حرارت منفی 8.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا جس سے سردیوں کا پچیس سالہ پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا۔
وادی کے مشہور دہر سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 11.5 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 12.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 3.0 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ قاضی گنڈ میں منفی 10.8 ڈگری سینٹی گریڈ اور ککر ناگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 11.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
متعلقہ محکمے کی پیش گوئی کے مطابق وادی کشمیر میں 31 جنوری تک موسم خشک رہ سکتا ہے تاہم 2 اور3 فروری کو ہلکے درجے کی برف باری متوقع ہے۔ دریں اثنا وادی کشمیر میں جمعے کے روز بھی موسم اگرچہ خشک رہا لیکن سردیوں کا زور برابر جاری رہنے سے لوگوں کو گونا گوں مشکلات سے دو چار ہونا پڑا۔
وادی میں جاری شدید سردیوں سے معمولات زندگی مسلسل متاثر ہو رہے ہیں اور کارباری سرگرمیاں صبح کافی دیر سے شروع ہوجاتی ہیں اور دن ڈھلنے کے ساتھ ہی بند ہونے لگتی ہیں۔
وادی کی سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی صبح کے وقت ذرا دیر سے ہی نمودار ہونے لگتا ہے اور پھر غروب آفتاب کے ساتھ ہی سڑکوں سے غائب ہوجاتا ہے۔
ادھر وادی کشمیر کو ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے والی 270 کلو میٹر طویل سری نگر- جموں قومی شاہراہ پر جمعے کے روز مرمتی کام کے پیش نظر ٹریفک کی نقل و حمل معطل رہی۔
ایک ٹریفک عہدیدار نے بتایا کہ قومی شاہراہ پر مرمتی کام کے پیش نظر جمعے کے روز ٹریفک کی نقل و حمل بند رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹریفک جام سے بچنے کے لئے شاہراہ پر یک طرفہ ٹریفک کو ہی چلنے کی اجازت ہے۔
وادی کشمیر کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی 434 کلو میٹر طویل سرینگر- لیہہ شاہراہ سال رواں کے یکم جنوری سے بند ہے جبکہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے ضلع پونچھ کے ساتھ جوڑنے والے تاریخی مغل روڈ پر گذشتہ زائد از دو ماہ سے ٹریفک کی نقل وحمل معطل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں سردیوں کے بادشاہ چالیس روزہ چلہ کلان کی حکومت ہفتے کے روز اختتام پذہر ہوگی اور اس کے بعد 20 روزہ چلہ خورد تخت نشین ہوگا تاہم چلہ خورد میں سردیوں کے زور میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔