ETV Bharat / state

کشمیر: اینٹ بھٹوں میں جلد ہوگا کام شروع

اینٹوں کی قیمت میں اضافے کے بعد انتظامیہ نے بھٹہ مالکان کو چند شرائط کے ساتھ باہری ریاستوں سے مزدوروں لانے کی اجازت دے دی ہے۔

Brick kilns
Brick kilns
author img

By

Published : Jul 1, 2020, 7:50 AM IST

مرکز کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں اینٹوں کی قیمت میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے عوام مشکلات سے دوچار ہے۔ پچھلے سال پانچ اگست دفعہ 170 اور 35 اے کے خاطمے کے بعد سے وادی میں مرکزی سرکار کی طرف سے عائد کی گئ بندشیں اور پھر کووڈ-19 وبا کے پھوٹ پڑنے سے نافذ لاک ڈاون سے جہاں زندگی کا ہر گوشہ اثر انداز ہوا۔ وہیں وادی میں کام کر رہے بھٹہ مالکان کا کام بھی متاثر ہوا ہے۔

کشمیر: اینٹ بھٹوں میں جلد ہوگا کام شروع

ان بٹھوں میں کام کرنے والے تمام مزدوروں کا تعلق دیگر ریاستوں سے ہوتا ہے، جو پچھلے سال حالات خراب ہونے کی وجہ سے وادی چھوڑ کر واپس اپنے گھروں کو چلے گئے جس سے بٹھوں میں اینٹوں کی بہت زیادہ کمی آئی۔ وہیں دوسری جانب اس سال سیزن شروع ہونے سے پہلے ہی کووڈ-19 سے غیر ریاستی مزدور یہاں کام کرنے کے لیے نہں آسکے۔

گزشتہ دنوں اینٹ بھٹہ مالکان اور انتظامیہ کے درمیان ایک مٹینگ منعقد ہوئی جس میں اینٹ بھٹہ مالکان نے اپنا کام شروع کرنے میں درپیش مشکلات کے حوالے سے انتظامیہ کو آگاہ کیا۔

انہوں نے انتطامیہ سے اپیل کی کہ اینٹ بھٹوں میں کام کرنے دوسری ریاستوں سے مزدوروں کو لانے کی اجازت دی جائے۔ انتظامیہ کی جانب سے اس کے متعلق انہیں اجازت دے دی گئی ہے تاہم کرونا وائرس کے پیش نظر قائم کئے گئے ایس او پیز پر عمل کرنا مالکان پر لازمی ہوگا۔

ان دنوں وادی کشمیر میں اینٹوں کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس سے عام لوگوں کو کوئی بھی تعمیری کام کرانے میں کافی پریشانی اٹھانی پڑ رہی ہے۔

وادی میں اینٹ کی قیمت میں اضافے کے متعلق اینٹ مالکان مزدوروں کی کمی، ضرورت سے کم اینٹیں مہیا ہونے کی بات بتا رہے ہیں۔ بھٹہ مالکان وادی کشمیر میں گزشتہ 5 اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے علاوہ کووڈ 19 سے تمام شعبہ جات کے ساتھ ساتھ اینٹ بھٹوں پر پڑنے والے منفی اثرات کو بھی اہم وجوہات مانتے ہیں۔

کشمیر برک مینیفکچررز ایسوسیشن کے صدر ظہور احمد ملک نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اینٹوں کی قمیت میں اضافہ کی سب سے بڑی وجہ پچھلے سال کے نامسائد حالات کے دوران غیر ریاستی مزدوروں کے ذریعہ کام ادھورا چھوڑ کر چلے جانا ہے جس سے اینٹوں کی پیداوار میں زبردست کمی آگئی ہے۔

وہیں اس سال کے شروعات سے ہی کووڈ-19 وبا کی وجہ سے عائد لاک ڈاون سے ابھی تک غیر ریاستی مزدور جو ان اینٹ کے بٹھوں میں کام کرتے ہیں، نہیں آسکے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جن بٹھہ مالکان کے پاس زیادہ اینٹوں کا اسٹاک تھا اور بازار سے مانگ بھی زیادہ تھی، اس کی قیمت میں بھی اضافہ ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں نے کل انتظامیہ سے ملاقات کی اور ہمیں در پیش مسائل ان کے سامنے رکھے جس کے بعد انتظامیہ نے ہمیں اجازت دی ہے کہ اب ہم نئے عائد کئے گئے ایس او پیز کے تحت غیر ریاستی مزدوروں کو کشمیر لا سکتے ہے اور بٹھوں میں کام کر سکتے ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 2015 سے اب تک اینٹوں کی قیمت حکومت کی طرف سے طئے نہیں کیا گیا ہے حالانکہ ہم نے باربار حکومت سے اس بات کی التجا کی کہ اینٹوں کی نئی قیمت طئے کی جائے۔

مرکز کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں اینٹوں کی قیمت میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے عوام مشکلات سے دوچار ہے۔ پچھلے سال پانچ اگست دفعہ 170 اور 35 اے کے خاطمے کے بعد سے وادی میں مرکزی سرکار کی طرف سے عائد کی گئ بندشیں اور پھر کووڈ-19 وبا کے پھوٹ پڑنے سے نافذ لاک ڈاون سے جہاں زندگی کا ہر گوشہ اثر انداز ہوا۔ وہیں وادی میں کام کر رہے بھٹہ مالکان کا کام بھی متاثر ہوا ہے۔

کشمیر: اینٹ بھٹوں میں جلد ہوگا کام شروع

ان بٹھوں میں کام کرنے والے تمام مزدوروں کا تعلق دیگر ریاستوں سے ہوتا ہے، جو پچھلے سال حالات خراب ہونے کی وجہ سے وادی چھوڑ کر واپس اپنے گھروں کو چلے گئے جس سے بٹھوں میں اینٹوں کی بہت زیادہ کمی آئی۔ وہیں دوسری جانب اس سال سیزن شروع ہونے سے پہلے ہی کووڈ-19 سے غیر ریاستی مزدور یہاں کام کرنے کے لیے نہں آسکے۔

گزشتہ دنوں اینٹ بھٹہ مالکان اور انتظامیہ کے درمیان ایک مٹینگ منعقد ہوئی جس میں اینٹ بھٹہ مالکان نے اپنا کام شروع کرنے میں درپیش مشکلات کے حوالے سے انتظامیہ کو آگاہ کیا۔

انہوں نے انتطامیہ سے اپیل کی کہ اینٹ بھٹوں میں کام کرنے دوسری ریاستوں سے مزدوروں کو لانے کی اجازت دی جائے۔ انتظامیہ کی جانب سے اس کے متعلق انہیں اجازت دے دی گئی ہے تاہم کرونا وائرس کے پیش نظر قائم کئے گئے ایس او پیز پر عمل کرنا مالکان پر لازمی ہوگا۔

ان دنوں وادی کشمیر میں اینٹوں کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس سے عام لوگوں کو کوئی بھی تعمیری کام کرانے میں کافی پریشانی اٹھانی پڑ رہی ہے۔

وادی میں اینٹ کی قیمت میں اضافے کے متعلق اینٹ مالکان مزدوروں کی کمی، ضرورت سے کم اینٹیں مہیا ہونے کی بات بتا رہے ہیں۔ بھٹہ مالکان وادی کشمیر میں گزشتہ 5 اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے علاوہ کووڈ 19 سے تمام شعبہ جات کے ساتھ ساتھ اینٹ بھٹوں پر پڑنے والے منفی اثرات کو بھی اہم وجوہات مانتے ہیں۔

کشمیر برک مینیفکچررز ایسوسیشن کے صدر ظہور احمد ملک نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اینٹوں کی قمیت میں اضافہ کی سب سے بڑی وجہ پچھلے سال کے نامسائد حالات کے دوران غیر ریاستی مزدوروں کے ذریعہ کام ادھورا چھوڑ کر چلے جانا ہے جس سے اینٹوں کی پیداوار میں زبردست کمی آگئی ہے۔

وہیں اس سال کے شروعات سے ہی کووڈ-19 وبا کی وجہ سے عائد لاک ڈاون سے ابھی تک غیر ریاستی مزدور جو ان اینٹ کے بٹھوں میں کام کرتے ہیں، نہیں آسکے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جن بٹھہ مالکان کے پاس زیادہ اینٹوں کا اسٹاک تھا اور بازار سے مانگ بھی زیادہ تھی، اس کی قیمت میں بھی اضافہ ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں نے کل انتظامیہ سے ملاقات کی اور ہمیں در پیش مسائل ان کے سامنے رکھے جس کے بعد انتظامیہ نے ہمیں اجازت دی ہے کہ اب ہم نئے عائد کئے گئے ایس او پیز کے تحت غیر ریاستی مزدوروں کو کشمیر لا سکتے ہے اور بٹھوں میں کام کر سکتے ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 2015 سے اب تک اینٹوں کی قیمت حکومت کی طرف سے طئے نہیں کیا گیا ہے حالانکہ ہم نے باربار حکومت سے اس بات کی التجا کی کہ اینٹوں کی نئی قیمت طئے کی جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.