ETV Bharat / state

Women Success Story گیا میں مسلم خواتین کو جینز کپڑے سے دستی چپل بنانے میں مہارت حاصل ہے - گیا کی خواتین

بودھ گیا میں مسلم خواتین جینز کپڑے سے دستی چپل بنارہی ہیں۔ جینز کپڑے کی چپل گیا سمیت کئی ریاستوں میں سپلائی کی جاتی ہے حالانکہ یہ کاروبار ابھی بڑے پیمانے پر نہیں شروع ہوا ہے۔ تاہم اس کام سے ایک خاتون کو ماہانہ تین چار ہزار روپے کی آمدنی ہوجاتی ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Mar 4, 2023, 2:56 PM IST

جینس کپڑے کی دستی چپل

گیا: ریاست بہار کے گیا ضلع کی خواتین نے خود کو روزگار سے وابستہ کیا ہے اور ان کا یہ روزگار گھر میں رہ کر انجام پارہا ہے حالانکہ اس روزگار سے وابستہ خواتین میں ان کی تعداد زیادہ ہے جن کے گھر کے مردوں کا انحصار یومیہ مزدوری پر ہوتا ہے اور اس خاندان کو برسوں سے مالی تنگی کا سامنا ہے۔ تاہم ایسی خواتین نے ہمت اور حوصلہ بلندی پر مشتمل بہترین فیصلہ کیا اور معاشرے کی بندشوں کو بالائے طاق رکھ کر خود کو اور اہل خانہ کو کسمپرسی کی زندگی سے نجات دلانے کیلئے آگے بڑھی ہیں ان خواتین کی محنت رنگ لائی ہے جس کی وجہ سے ان کے اہل خانہ کی زندگی اب خوشحال ہے۔ دراصل ضلع گیا کے بودھ گیا علاقے کی ہندو خواتین کی طرح ہی مسلم خواتین نے بھی گھر بیٹھے چند کاموں میں قسمت آزمائی کی ہے یہاں کئی طرح کے کاموں کے ساتھ ' جینز کپڑے ' سے دستی چپلیں مسلم خواتین بنارہی ہیں انکا یہ پروڈکٹ تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے پہلے قومی شہری ' اجیویکا ' مشن کے تحت ایس ڈی آرسی اور آئی آئی ای سے تربیت حاصل کی اس کے بعد خود روزگار شروع کیا ہے۔

بودھ گیا کے کئی گاؤں کی خواتین گروپ بناکر جینز کپڑے سے چپل بناتی ہیں، نور عائشہ خاتون نے بتایا کہ جینز کپڑے سے وہ چپل بنارہی ہیں ان کے ساتھ اس کام میں پندرہ خواتین وابستہ ہیں اس چپل کا استعمال گھروں اور مذہبی مقام کے اندرونی حصوں میں ہوتا ہے خاص کر گرمی اور سردی میں اس کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ ہرسائز کی جینز کپڑے کی چپل بنائی جاتی ہے ایک چپل بنانے میں سوروپیے خرچ ہوتے ہیں جبکہ ایک چپل ڈیڑھ سو روپے میں فروخت ہوتی ہے ان کے ذریعے بنائی گئی چپل مہابودھی مندر اور دوسرے مذہبی مقام میں استعمال ہوتی ہیں۔ گلفشاں خاتون نے بتایا کہ وہ گریجویشن کی طالبہ ہے وہ اس لیے اس کام کو کرتی ہے کیونکہ وہ پڑھنا چاہتی ہے اعلیٰ تعلیم کے لیے پیسے کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے وہ اس کام سے مہینے میں چار پانچ ہزار روپے تک آمدنی کرلیتی ہے لڑکیوں کو گھر بیٹھے اگر کوئی کام یا روزگار ہوتا ہے تو اس سے اچھی بات کیا ہوگی ۔

دیویا کماری نے بتایا کہ جینز کے کپڑے سے بنی چپل بودھ گیا کے بازاروں میں بڑے پیمانے پر فروخت ہوتی ہیں ملک اور بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کو یہ بے حد پسند ہے ان کی یہ چپل بودھ گیا مندر میں بھی پہنی جاتی ہیں کیونکہ باہر سے چپل جوتے پہن کرجانا سخت منع ہوتا ہے یہاں مندر میں جینز اور جوٹ سے تیار چپل پہنی جاتی ہے۔ گزشتہ دنوں میں اڑیشہ کی ایک تنظیم کی خاتون ایک ہزار عدد چپل آرڈر کرکے منگوایا تھا ان کے لیے یہ روزگار کا ذریعہ ہوگیا ہے۔ سیلف ہیلپ گروپ کے تحت خواتین آپس میں کام تقسیم کرتی ہیں کچھ چپل کی شکل میں کپڑا کاٹتی ہیں تو کچھ اس کی سلائی کرتی ہیں روزانہ گروپ سو عدد چپل بناتا ہے شروع میں ان کے روزگار کو بڑھانے کے لیے ڈے این یو ایل ایم کی طرف سے گروپ کی خواتین کو دس ہزار روپے کی امدادی رقم دی گئی تھی واضح ہوکہ ضلع گیا کی مسلم خواتین بھی خود کے چھوٹے روزگاروں سے جڑیں ہیں ان کے اس کام سے دوسری خواتین کو بھی ترغیب ملی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں : Mushroom Farming مشروم کی کاشت کرکے گیا کی خواتین معاشی طور پر خود کفیل ہو رہی ہیں

جینس کپڑے کی دستی چپل

گیا: ریاست بہار کے گیا ضلع کی خواتین نے خود کو روزگار سے وابستہ کیا ہے اور ان کا یہ روزگار گھر میں رہ کر انجام پارہا ہے حالانکہ اس روزگار سے وابستہ خواتین میں ان کی تعداد زیادہ ہے جن کے گھر کے مردوں کا انحصار یومیہ مزدوری پر ہوتا ہے اور اس خاندان کو برسوں سے مالی تنگی کا سامنا ہے۔ تاہم ایسی خواتین نے ہمت اور حوصلہ بلندی پر مشتمل بہترین فیصلہ کیا اور معاشرے کی بندشوں کو بالائے طاق رکھ کر خود کو اور اہل خانہ کو کسمپرسی کی زندگی سے نجات دلانے کیلئے آگے بڑھی ہیں ان خواتین کی محنت رنگ لائی ہے جس کی وجہ سے ان کے اہل خانہ کی زندگی اب خوشحال ہے۔ دراصل ضلع گیا کے بودھ گیا علاقے کی ہندو خواتین کی طرح ہی مسلم خواتین نے بھی گھر بیٹھے چند کاموں میں قسمت آزمائی کی ہے یہاں کئی طرح کے کاموں کے ساتھ ' جینز کپڑے ' سے دستی چپلیں مسلم خواتین بنارہی ہیں انکا یہ پروڈکٹ تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے پہلے قومی شہری ' اجیویکا ' مشن کے تحت ایس ڈی آرسی اور آئی آئی ای سے تربیت حاصل کی اس کے بعد خود روزگار شروع کیا ہے۔

بودھ گیا کے کئی گاؤں کی خواتین گروپ بناکر جینز کپڑے سے چپل بناتی ہیں، نور عائشہ خاتون نے بتایا کہ جینز کپڑے سے وہ چپل بنارہی ہیں ان کے ساتھ اس کام میں پندرہ خواتین وابستہ ہیں اس چپل کا استعمال گھروں اور مذہبی مقام کے اندرونی حصوں میں ہوتا ہے خاص کر گرمی اور سردی میں اس کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ ہرسائز کی جینز کپڑے کی چپل بنائی جاتی ہے ایک چپل بنانے میں سوروپیے خرچ ہوتے ہیں جبکہ ایک چپل ڈیڑھ سو روپے میں فروخت ہوتی ہے ان کے ذریعے بنائی گئی چپل مہابودھی مندر اور دوسرے مذہبی مقام میں استعمال ہوتی ہیں۔ گلفشاں خاتون نے بتایا کہ وہ گریجویشن کی طالبہ ہے وہ اس لیے اس کام کو کرتی ہے کیونکہ وہ پڑھنا چاہتی ہے اعلیٰ تعلیم کے لیے پیسے کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے وہ اس کام سے مہینے میں چار پانچ ہزار روپے تک آمدنی کرلیتی ہے لڑکیوں کو گھر بیٹھے اگر کوئی کام یا روزگار ہوتا ہے تو اس سے اچھی بات کیا ہوگی ۔

دیویا کماری نے بتایا کہ جینز کے کپڑے سے بنی چپل بودھ گیا کے بازاروں میں بڑے پیمانے پر فروخت ہوتی ہیں ملک اور بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کو یہ بے حد پسند ہے ان کی یہ چپل بودھ گیا مندر میں بھی پہنی جاتی ہیں کیونکہ باہر سے چپل جوتے پہن کرجانا سخت منع ہوتا ہے یہاں مندر میں جینز اور جوٹ سے تیار چپل پہنی جاتی ہے۔ گزشتہ دنوں میں اڑیشہ کی ایک تنظیم کی خاتون ایک ہزار عدد چپل آرڈر کرکے منگوایا تھا ان کے لیے یہ روزگار کا ذریعہ ہوگیا ہے۔ سیلف ہیلپ گروپ کے تحت خواتین آپس میں کام تقسیم کرتی ہیں کچھ چپل کی شکل میں کپڑا کاٹتی ہیں تو کچھ اس کی سلائی کرتی ہیں روزانہ گروپ سو عدد چپل بناتا ہے شروع میں ان کے روزگار کو بڑھانے کے لیے ڈے این یو ایل ایم کی طرف سے گروپ کی خواتین کو دس ہزار روپے کی امدادی رقم دی گئی تھی واضح ہوکہ ضلع گیا کی مسلم خواتین بھی خود کے چھوٹے روزگاروں سے جڑیں ہیں ان کے اس کام سے دوسری خواتین کو بھی ترغیب ملی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں : Mushroom Farming مشروم کی کاشت کرکے گیا کی خواتین معاشی طور پر خود کفیل ہو رہی ہیں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.