عام طور سے جنوری کا مہینہ انتہائی سرد ہوتا ہے۔ اس مہینہ میں درجہ حرارت بہت کم رہتی ہے، سڑکیں پر سناٹا ہوتا ہے۔ بچوں کے اسکولز بند ہوتے ہے، چوک چوراہوں پر لوگ شاذ و نادر ہی نظر آتے ہیں مگر اس بار ایسا نہیں ہے۔ یہاں جنوری کے مہینے میں بھی بغیر گرم کپڑے کے لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔ دھوپ میں گرمی کے احساس سے لوگ گرم کپڑے تک نہیں خرید رہے ہیں۔
جنوری میں بھی کم سردی پڑنے کی وجہ سے تاجروں کا بڑا نقصان ہے۔ دکانوں پر اس موسم میں گرم کپڑوں کی خریداری کی بھیڑ رہتی ہے مگر اس بار دکاندار خریدار کے منتظر ہیں، گرم کپڑا، جیکٹ، سوئیٹر، کمبل، لحاف، دستانہ اور دیگر گرم ملبوسات کے دکانیں سجی ہوئی ہیں مگر خریدار کا پتہ نہیں۔
دکاندار اس مہینے میں اچھے کاروبار کی امید لگائے بیٹھے ہوتے ہیں، مگر کم ٹھنڈ نے بازار کے مارکیٹ سے رونق غائب کر رکھی ہے. اس ضمن میں عوام کہتی ہے اگر ٹھنڈ پڑتا تو ہم لوگ خریداری کے لئے دکان کا رخ کرتے مگر اس بار موسم نہیں خوشگوار ہے، جنوری مینے کے بعد بھی ٹھنڈ اس لحاظ سے نہیں پڑ رہا جس طرح عام طور سے ٹھنڈی پڑتی ہے، اس وجہ سے لوگ گرم کپڑے بہ کے برابر استعمال کر رہے ہیں۔
دکاندار اس پر مایوس نظر آتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ٹھنڈ نہیں پڑنے سے گرم کپڑے یونہی پڑے ہیں، دکانداری ٹھپ ہے، گرم کپڑا فروخت نہیں ہونے سے کاروبار خسارے میں ہے، حالانکہ دکاندار اس امید پر ہیں کہ جنوری کا ابھی پورا مہینہ باقی ہے کہیں موسم سرد ہوا تو کپڑوں کے فروختگی میں اضافہ ہوگا۔
مزید پڑھیں:
اتر پردیش: کورونا ویکسین بذریعہ طیارہ بنارس پہنچی
اس سے جنوری مہینے میں ٹھنڈ نہیں پڑنے سے عوام تو راحت کی سانس لے رہی ہے مگر دکاندار مایوس ہیں کہ ان کا کاروبار ٹھپ ہے، پھر بھی یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ کاروبار میں تیزی آئے گی۔