بہار کی سیاست پر کانگریس پارٹی کے سابق رکن اسملبی بھرت سنگھ نے ایک بڑا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ کانگریس کے تقریباً 11 اراکین اسملبی استعفی دینے کے لیے تیار ہیں۔ انہیں محض دو اور اراکین اسملبی کا انتظار ہے۔ اس کے بعد ان کے اوپر دل بدل قانون نافذ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے کانگریس پارٹی کے اعلی کمان کو اس کی اطلاع دے دی ہےکہ بہار کانگریس میں حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ بھرت سنگھ کا کہنا ہے کہ اس بار ٹکٹ تقسیم میں جس طرح باہر کے افراد کو بلا کر ٹکٹ دیا گیا، اس کا خمیازہ بہار کانگریس کو بھگتنا پڑا۔
ان کا دعویٰ ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کے کارکنان کو نظر انداز کر کے کھلے عام پیسوں کا کھیل کھیلا گیا اور یہی وجہ ہے کہ جو بھی رکن اسملبی منتخب ہو کر آئے ہیں، انہیں پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی کانگریس میں کوئی ایسی کوشش ہو رہی ہے کہ تمام اراکین اسملبی کو متحد رکھا جائے۔
سابق رکن اسملبی نے کہا کہ بہار کانگریس کے صدر مدن موہن جھا بھی پارٹی چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے اپنی اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مدن موہن جھا وزیر بننا چاہتے ہیں تاہم جلد ہی انہیں پارٹی کے صدر کا عہدہ سے برطرف کر دیا جائےگا۔ اس کے بعد ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہوگا لہٰذی وہ پارٹی بدل لیں گے۔
کانگریس پارٹی کے رہنما نے کہا کہ بی جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان بھی رسہ کشی ہے۔ جے ڈی یو کے ساتھ بی جے پی بھی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ ان کے پاس واضح اکثریت ہو تاکہ سرکار مزبوطی کے ساتھ چل سکے اور یہی وجہ ہے کہ کانگریس کے اراکین اسملبی کے دمیان شگاف پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بہار میں کورونا ٹیکہ کاری کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل: نتیش کمار
ان کا کہنا ہے کہ کانگریس کے 11 اراکین اسمبلی تیار ہیں تاہم دو مزید اراکین اسملبی کے تیار ہوتے ہی کسی بھی دن بہار کانگریس میں بڑی تبدیلی پیدا ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ بہار اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے 19 امیدوار کامیاب ہوئے ہیں ۔