گیا: عرس کا آغاز صبح قرآن خوانی سے ہوا جس کے بعد سیرت النبی ﷺ پر پروگرام ہوا اور پھر آستانہ حضرت انجان شہید پر چادر پوشی وگلپوشی کی گئی ۔ مولانا شبیر اشرفی نے چادر پوشی کے بعد ملک وریاست کی خوشحالی فرقہ ورانہ ہم آہنگی اور ملک سے نفرت وتشدد کے خاتمہ کے ساتھ ایمان وعقیدہ کی سلامتی کی دعا کی۔
ضلع گیا تاریخی اور مذہبی اعتبار سے کافی اہم ہے۔ ضلع گیا میں کئی اولیاء اللہ کے مزارات ہیں۔ ہر ولی کی اپنی ایک تاریخ اور کرامات ہیں اور ہر ولی آستانے پر عقیدتمندوں کا ہجوم ہوتا ہے، لوگ اپنی مرادیں پاتے ہیں انہی تاریخی آستانوں میں ایک آستانہ حضرت انجان شہید رحمۃ اللہ تعالی علیہ پولیس لائن گیا کا بھی ہے جو تقریبا دو سو سال پرانا ہے۔
مولانا شبیر اشرفی نے مزید کہا کہ آستانہ حضرت انجان شہید رحمة اللہ علیہ سے متعلق مفکر ملت حضرت علامہ سید اقبال احمد حسنی برکاتی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اس آستانے پر ہمیشہ ایک شیر کی آمد ہوتی تھی جو آستانے پر حاضر ہوتا اور قدم بوسی کرکے چلا جاتا، کسی کو پریشان بھی نہیں کرتا تھا۔
واضح رہے کہ حضرت انجان شہید کا عرس بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے لیکن گزشتہ دو برسوں سے کورونا وبا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے انتہائی سادگی کے ساتھ عرس منایا جارہا تھا تاکہ عقیدتمندوں کا ہجوم نہ ہو اور کورونا پروٹوکول کا خیال کیا جا سکے۔ حضرت مولانا شبیر احمد اشرفی نے بتایا کہ اس سال عوامی سطح پر حضرت کے عرس کا اعلان کیا گیا تھا لیکن تمام زائرین سے گذارش کی گئی تھی کہ وہ اپنے ساتھ خواتین کو ہرگز نہ لائیں بلکہ عورتیں گھروں سے ہی فاتحہ وغیرہ کا اہتمام کریں ۔