ETV Bharat / state

Three Day Bihar Diwas یوم بہار پر اردو زبان نظرانداز، سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

تین روزہ یوم بہار کی تقریب سے اردو زبان کو بالکل نظر انداز کر دیا گیا ہے جس پر مجلس اتحادالمسلیمن، سی پی آئی مالے و راشٹریہ جنتادل کے علاوہ دیگر رہنماؤں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Mar 24, 2023, 9:48 AM IST

یوم بہار پر اردو زبان نظرانداز، سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

پٹنہ: 22 مارچ 1912 کو بنگال سے الگ ہو کر ایک نئی ریاست 'بہار' کا قیام عمل میں آیا۔ اس کے بعد سے بہار حکومت کی جانب سے ہر سال 22 مارچ کو ریاست بھر میں یوم بہار کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس مرتبہ بھی یوم بہار کے موقع پر پٹنہ کے گاندھی میدان کو دلہن کی طرح سجایا گیا ہے۔ تین دنوں تک چلنے والے اس پروگرام کا افتتاح کل وزیر اعلیٰ نتیش کمار و نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے کیا تھا۔ گاندھی میدان میں منعقد اس میلے میں مختلف محکوں کی جانب سے درجنوں اسٹال لگائے گئے ہیں۔ گاندھی میدان کے چاروں طرف اندر اور باہر داخل ہونے کے لئے الگ الگ گیٹ بنائے گئے ہیں لیکن افسوس کہ اس تقریب سے اردو زبان کو بالکل نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ جب کہ اردو بہار کی دوسری سرکاری زبان ہے۔ گاندھی میدان کے گیٹ یا کسی اسٹال پر اردو کے نام پر نہ کوئی سائن بورڈ ہے نہ تختی ہے اور نہ گیٹ پر اردو میں یوم بہار درج ہے۔ حالانکہ اقتدار میں بیٹھے لوگ اردو کی دہائی دیتے نہیں تھکتے لیکن یوم بہار کے موقعے پر اردو کے ساتھ حکومتی سطح سے جو تعصب برتا گیا اس سے اردو نواز کہی جانے والی نتیش حکومت کی قلعی کھل گئی ہے۔

مذکورہ معاملے پر ای ٹی وی بھارت نے جب مسلم رہنماؤں کی توجہ مبذول کرائی تو زیادہ تر لوگ اس سے ناواقف تھے۔ جب کہ کئی رہنماؤں نے اسے اردو کے ساتھ سازش قرار دیا۔ ایم آئی ایم کے ریاستی صدر و رکن اسمبلی اخترالایمان نے کہا کہ جب حکومت ہی اردو کے قتل کرنے پر آمادہ ہے تو اردو رہے یا نہ رہے اس سے کسی کو کیا سروکار۔ صحیح بات یہ ہے کہ اردو زبان آج بہار میں سولی پر لٹکی ہوئی ہے اور اس کے ذمہ دار اسی حکومت میں بیٹھے لوگ ہیں۔ جو اردو کے فروغ کا دم بھرتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اردو زبان اس وقت پوری طرح سے زوال پذیر ہے۔ راشٹریہ جنتا دل کے سابق رکن قانون ساز کونسل ڈاکٹر تنویر حسن نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک معاملہ ہے اگر حکومت کی سطح سے لاپرواہی ہوئی ہے تو اس کی جانچ ہونی چاہیے اور قصوروار کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ تنویر حسن نے کہا کہ اکثر اس طرح کی بات سامنے آتی ہے کہ سرکاری پروگراموں سے اردو غائب رہتی ہے، حکومت میں جو وزراء ہیں انہیں بھی اس جانب توجہ دینی چاہیے کہ آگے اس طرح کا معاملہ پیش نہ آئے۔

یہ بھی پڑھیں: Bihar Diwas یوم بہار کے موقع پر پٹنہ کے گاندھی میدان میں رنگارنگ تقریبات

سی پی آئی مالے کے رکن اسمبلی محبوب عالم نے کہا کہ میرے علم میں یہ بات نہیں ہے، اگر واقعی اس طرح کا معاملہ ہے تو اس بات کو لیکر میں وزیر اعلیٰ سے مل کر بات رکھوں گا، اردو زبان اس ملک کی زبان ہے اور بہار کی دوسری سرکاری زبان ہونے کی حیثیت سے اس کے ساتھ ناانصافی برداشت نہیں کی جائے گی۔ جنتا دل یونائیٹڈ کے ریاستی نائب صدر و سابق رکن اسمبلی ماسٹر مجاہد عالم نے کہا کہ اس طرح کی لاپرواہی کہاں سے ہوئی یہ جانچ سے پتا چلے گا مگر اس سے حکومت کی نیت پر شک نہیں کیا جانا چاہیے کہ اردو سے حکومت غفلت برت رہی ہے. تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ نتیش حکومت نے بہار میں اردو کے لیے کتنے تاریخی کام انجام دیے ہیں۔ میں اس معاملے کو پارٹی کے اعلیٰ لیڈران کے پاس رکھوں گا۔

یوم بہار پر اردو زبان نظرانداز، سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

پٹنہ: 22 مارچ 1912 کو بنگال سے الگ ہو کر ایک نئی ریاست 'بہار' کا قیام عمل میں آیا۔ اس کے بعد سے بہار حکومت کی جانب سے ہر سال 22 مارچ کو ریاست بھر میں یوم بہار کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس مرتبہ بھی یوم بہار کے موقع پر پٹنہ کے گاندھی میدان کو دلہن کی طرح سجایا گیا ہے۔ تین دنوں تک چلنے والے اس پروگرام کا افتتاح کل وزیر اعلیٰ نتیش کمار و نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے کیا تھا۔ گاندھی میدان میں منعقد اس میلے میں مختلف محکوں کی جانب سے درجنوں اسٹال لگائے گئے ہیں۔ گاندھی میدان کے چاروں طرف اندر اور باہر داخل ہونے کے لئے الگ الگ گیٹ بنائے گئے ہیں لیکن افسوس کہ اس تقریب سے اردو زبان کو بالکل نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ جب کہ اردو بہار کی دوسری سرکاری زبان ہے۔ گاندھی میدان کے گیٹ یا کسی اسٹال پر اردو کے نام پر نہ کوئی سائن بورڈ ہے نہ تختی ہے اور نہ گیٹ پر اردو میں یوم بہار درج ہے۔ حالانکہ اقتدار میں بیٹھے لوگ اردو کی دہائی دیتے نہیں تھکتے لیکن یوم بہار کے موقعے پر اردو کے ساتھ حکومتی سطح سے جو تعصب برتا گیا اس سے اردو نواز کہی جانے والی نتیش حکومت کی قلعی کھل گئی ہے۔

مذکورہ معاملے پر ای ٹی وی بھارت نے جب مسلم رہنماؤں کی توجہ مبذول کرائی تو زیادہ تر لوگ اس سے ناواقف تھے۔ جب کہ کئی رہنماؤں نے اسے اردو کے ساتھ سازش قرار دیا۔ ایم آئی ایم کے ریاستی صدر و رکن اسمبلی اخترالایمان نے کہا کہ جب حکومت ہی اردو کے قتل کرنے پر آمادہ ہے تو اردو رہے یا نہ رہے اس سے کسی کو کیا سروکار۔ صحیح بات یہ ہے کہ اردو زبان آج بہار میں سولی پر لٹکی ہوئی ہے اور اس کے ذمہ دار اسی حکومت میں بیٹھے لوگ ہیں۔ جو اردو کے فروغ کا دم بھرتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اردو زبان اس وقت پوری طرح سے زوال پذیر ہے۔ راشٹریہ جنتا دل کے سابق رکن قانون ساز کونسل ڈاکٹر تنویر حسن نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک معاملہ ہے اگر حکومت کی سطح سے لاپرواہی ہوئی ہے تو اس کی جانچ ہونی چاہیے اور قصوروار کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ تنویر حسن نے کہا کہ اکثر اس طرح کی بات سامنے آتی ہے کہ سرکاری پروگراموں سے اردو غائب رہتی ہے، حکومت میں جو وزراء ہیں انہیں بھی اس جانب توجہ دینی چاہیے کہ آگے اس طرح کا معاملہ پیش نہ آئے۔

یہ بھی پڑھیں: Bihar Diwas یوم بہار کے موقع پر پٹنہ کے گاندھی میدان میں رنگارنگ تقریبات

سی پی آئی مالے کے رکن اسمبلی محبوب عالم نے کہا کہ میرے علم میں یہ بات نہیں ہے، اگر واقعی اس طرح کا معاملہ ہے تو اس بات کو لیکر میں وزیر اعلیٰ سے مل کر بات رکھوں گا، اردو زبان اس ملک کی زبان ہے اور بہار کی دوسری سرکاری زبان ہونے کی حیثیت سے اس کے ساتھ ناانصافی برداشت نہیں کی جائے گی۔ جنتا دل یونائیٹڈ کے ریاستی نائب صدر و سابق رکن اسمبلی ماسٹر مجاہد عالم نے کہا کہ اس طرح کی لاپرواہی کہاں سے ہوئی یہ جانچ سے پتا چلے گا مگر اس سے حکومت کی نیت پر شک نہیں کیا جانا چاہیے کہ اردو سے حکومت غفلت برت رہی ہے. تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ نتیش حکومت نے بہار میں اردو کے لیے کتنے تاریخی کام انجام دیے ہیں۔ میں اس معاملے کو پارٹی کے اعلیٰ لیڈران کے پاس رکھوں گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.