بہار کے ضلع گیا میں واقع کھنڈیل گاؤں کے سماجی کارکن جاوید احمد خان کے مثالی کردار اور کاموں کی وجہ سے گاؤں میں ہی طبی خدمات بحال ہونا ممکن ہوسکا ہے۔ جاوید خان نے اپنی والدہ کے نام سے " انیسہ پولی کلینک" کا قیام عمل میں لایا ہے. انیسہ پولیکلینک میں جنرل فزیشین سے لیکر کئی شعبوں کے ماہر امراض ڈاکٹروں کی خدمات حاصل ہے، اوپی ڈی سمیت ایمرجنسی کے لیے بھی اس کلینک میں انتظامات کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی ایک ایمبولینس بھی کلینک کو وقف کی گئی ہے۔
جاوید خان نے کہا کہ اس کلینک کے کھولنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران جب گاؤں کے لوگ اور چچا کورونا وائرس سے متاثر ہوئے تو انہیں علاج نہیں مل سکا اور ان کی موت واقع ہوگئی۔
جس کے بعد چچا کی موت سے غمزدہ بھتیجے جاوید احمد خان نے خود کا ایک کلینک کھول دیا تاکہ کورونا کی ممکنہ تیسری لہر کے دوران علاج کی کمی کے باعث کسی کی موت واقع نہیں ہو، یا پھر انہیں بھاگ دوڑ نہیں کرنا پڑے۔
واضح رہے کہ کھنڈیل گاؤں گیا شیرگھاٹی اسٹیٹ ہائی وے پر واقع ہے، اس سے متصل کئی گاؤں ہیں جہاں لاکھوں کی آبادی رہتی ہے، لیکن یہاں ایک بھی سرکاری یا پرائمری ہیلتھ سینٹر نہیں ہے۔ گاؤں سے شہر گیا کی دوری تقریباً اٹھارہ کلومیٹر ہے۔
جاوید احمد خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انیسہ پولی کلینک میں غریب بے سہارا مریضوں کا مفت علاج ہوگا، اس کی صورت یہ نکالی گئی ہے کہ جو علاج کے اخراجات برداشت نہیں کرنے کی حالت میں ہوں گے ان کے لیے جاوید اور ان کے بھائیوں کی طرف سے علاج کے خرچ اٹھائے جائیں گے، تاکہ علاج نہیں ملنے کی وجہ سے کسی کی موت واقع نہیں ہو۔ وہیں دوسری جانب غریب مریضوں کو ایمبولینس مفت مہیا کرائی جائے گی، جاوید خان نے کہا کہ تیسری لہر کی تیاری کلینک میں مکمل ہوچکی ہے۔