گیا: بہار کے ضلع گیا میں ایک ایسی پنچایت ہے۔ جس کی نگرانی تیسری آنکھ یعنی کہ ' سی سی ٹی وی کیمرے ' سے ہوتی ہے۔ کیمرے سے علاقے کی نگرانی گیا ضلع کے انتہائی نکسل متاثرہ امام گنج بلاک علاقے کے بیکوپور پنچایت میں ہوتی ہے۔ بیکوپور پنچایت بھون اور دھریرہ موڑ پر واقع بورڈ اور بجلی کے کھمبے کے علاوہ کوٹھی گاؤں کے بازار کے علاقوں میں درجنوں کیمرے نصب کیے گئے ہیں تاکہ اس علاقے میں پھیلے جرائم پیشہ افراد کی نقل وحرکت کے ساتھ پنچایت کے سرکاری جگہوں پر پھیلی بدعنوانی پر قابو پایا جاسکے۔ کیمرہ لگوانے کا کام مقامی مکھیا مہر انگیز خانم کی پہل پر ہوا ہے۔ مکھیا مہر انگیز خانم کا دعویٰ ہے کہ پنچایت کے علاقے میں کیمروں کی تنصیب سے جرائم پر قابو پایا گیا ہے۔ دراصل ضلع گیا ہیڈ کوارٹر سے قریب سو کلومیٹر دور پر واقع بیکوپور پنچایت ہے۔ اس پنچایت میں 2011 کی شماری کے مطابق 1200 کی آبادی ہے لیکن ابھی پنچایت میں آبادی بیس ہزار سے زیادہ ہے۔ بیکوپور پنچایت کے تحت کوٹھی گاؤں میں کوٹھی تھانہ بھی ہے۔
![گیا میں مجرمانہ سرگرمیوں کو روکنے کےلئے تیسری آنکھ سے نگرانی](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/18475725_thumb.jpg)
بتایا گیا ہے کہ یہاں تھانہ علاقے میں کئی گاؤں ہیں، پنچایت میں نکسل ازم کے علاوہ ضلع کے ٹاپ 10 بدمعاشوں کی فہرست میں شامل بدمعاش کی بھی آماجگاہ ہے۔ بیکوپور پنچایت جس جگہ پر واقع ہے وہ جغرافیائی طور پر جھارکھنڈ کے ضلع چترا کی سرحد پر ہے۔ اس لیے یہاں آسانی سے بدمعاش مجرمانہ واردات کو انجام دے کر جھارکھنڈ کے علاقے میں داخل ہوجاتے تھے۔ اس لیے ان کا تعاقب آسان نہیں تھا تاہم اب مکھیا مہر انگیز خانم کی پہل پر سی سی ٹی وی کیمرے لگ گئے ہیں۔ اس کے لیے بیکوپور پنچایت بھون کی چاروں سمتوں میں 8 سی سی ٹی وی لگائے گئے ہیں کوٹھی بازار کوٹھی موڑ اور تیلواری موڑ سمیت سرحد پر واقع مکانات پر کیمرے لگائے گئے ہیں سرکاری پنچایت بھون اور اس کے پاس میں کیمرے مکھیا مہرانگیز خانم نے لگوائے ہیں جب کہ بقیہ مقامات پر ان کی پہل پر لوگوں کی جانب سے لگائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
ریاست نواز خان عرف چھوٹن خان کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں جرائم کا گراف بڑھ گیا تھا لیکن پولیس انتظامیہ کی مدد سے اب اس علاقے میں امن قائم ہوگیا ہے اور چھوٹے وبڑے تاجر بھی یہاں کام کرنے پہنچ رہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ کئی واردات کا سی سی ٹی وی کیمرے کی وجہ سے انکشاف ہوا ہے۔ بیکوپور پنچایت بھون کے پاس ایک اسکول ہے۔ جہاں بدمعاشوں کی وجہ سے کام متاثر تھا۔ بدمعاش پکڑ میں نہیں آرہے تھے۔ کیمرہ لگنے کی وجہ سے بدمعاشوں کی پہچان بھی ہوئی اور سامانوں کی چوری بھی رک گئی ہے۔ حالانکہ جن نجی جگہوں پر کیمرے لگے ہیں۔ اس کے مالکان بدمعاشوں کے ڈر سے بولنے کے لیے سامنے نہیں آئے۔ ان کی طرف سے کہا گیا کہ وہ بولیں گے تو انہیں بعد میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ واضح ہو کہ امام گنج بلاک میں کل 17 پنچایت ہیں، جس میں بیکوپور پہلی پنچایت جس نے اپنی سطح سے کیمرہ لگوایا ہے۔ یہ اس لیے بھی خاص ہے کیونکہ جس جگہ پر کیمرے لگے ہیں وہ جھارکھنڈ کو جوڑنے والی جگہ ہے۔ مکھیا مہر انگیز خانم کا کہنا ہے کہ ابھی دس سے زیادہ مقامات پر کیمرے لگوانے کا ہدف ہے۔