گیا میں سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے ای ٹی وی بھارت سے افغانستان کے سیاسی حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ بھارت کی دوستی میں چین اور پاکستان کی مداخلت کررہا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ چین اور پاکستان نے طالبان کی حمایت کی ہے اس سے بھارت اور افغانستان کی سیاسی پالیسیوں پر گہرا اثر پڑا ہے۔ طالبان نے تشدد کا راستہ اختیار کرتے ہوئے افغانستان کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا ہے۔
افغانستان اور اس کی حکومت سے ہندوستان کے اچھے تعلقات کا ہی نتیجہ ہے کہ یہاں کی حکومت نے افغانستان میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبوں کو شروع کیا تاکہ افغانستان ترقی کے اس دوڑ میں پیچھے نہیں رہے لیکن طالبان جس کے پاکستان سے تعلقات ہیں اسنے افغانستان کی ترقی کو روک دیا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ہندوستان کے نقصانات ہیں لیکن آگے کی صورت حال پر مرکزی حکومت کو نظر رکھنی چاہیے۔
مزید انہوں نے کہا کہ افغان میں جو سیاسی حالات ہوئے ہیں اس سے سیاسی اثرات مرتب ہوں گے لیکن یہاں طالبان کی طرف سے دہشت گردی ممکن نہیں ہے کیونکہ ہندوستان حکومت کی قیادت مضبوط ہاتھوں میں ہے اور کسی بھی ملک مخالف طاقتوں یا دہشت گرد تنظیم کی جرات نہیں ہے کہ وہ ہندوستان پر بری نظر ڈالے۔ اگر طالبان یا کوئی بھی ہندوستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے تو وزیراعظم نریندر مودی اسکا معقول جواب دینے کے اہل ہیں۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہندوستان وہ ملک ہے جہاں گنگا جمنی تہذیب بستی ہے اور تاریخی واقعات ہمارے سامنے ہیں کہ جب بھی ملک میں قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا ہے یہاں سبھی ذات برادری و مذہب کے ماننے والے ملک کی حفاظت اور اسکی نگہبانی کے لیے پیش پیش رہے ہیں، یہاں کثرت میں وحدت ہے اور ہندوستان کی حفاظتی ایجنسیوں میں اتنی طاقت اور ہمت ہے کہ وہ کسی بھی دشمن کو شکست دے سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
گیا: علاج نہیں ملنے کے باعث چچا کی موت، بھتیجے نے کھولا ہسپتال
چین اور پاکستان کی طرف سے طالبان کو حمایت دیے جانے کے بعد بھارت کا کیا رخ طالبان کو اور افغانستان میں نئی حکومت کو لیکر ہونا چاہیے؟ اس سوال کے جواب میں جیتن رام مانجھی نے کہا کہ یہ تو مرکزی حکومت کا معاملہ ہے لیکن ذاتی طور میرا نظریہ ہے کہ طالبان نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور نہ صرف اپنے ملک کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ عالمی سطح پر خلفشار کیا ہے اس لیے بھارت نہیں بلکہ پوری دنیا کو افغانستان پر نہ صرف نظر رکھنے کی ضرورت ہے بلکہ جلد بازی میں طالبان حکومت کو ماننا بھی نہیں چاہیے. بھارت کی قومی پالیسی کسی ملک پر زبردستی قبضہ کرنے کی نہیں ہے اور ماضی میں اسکی مثال بنگلہ دیش کا معاملہ رہا ہے کہ جہاں بھارت نے کامیابی کے بعد اس ملک کے لوگوں کو ہی حکومت سونپ دی