ریاست بہار میں مہاگٹھ بندھن کی حکومت کی تشکیل کے بعد وزرا اور حکمراں جماعتوں کے رہنماوں کی جانب سے تمام موضوع پر رائے رکھی جارہی ہےتاہم اردو کے مسائل پر بولنے سے گریز کیا جارہا ہے ۔Hopefully Bihar New Government Will do Better For Urdu
نئی حکومت سے اردو اور اردو داں طبقے کو توقع تھی کہ اب مسائل حل کرنے کی پہل ہوگی کیونکہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے آرجے ڈی اور کانگریس نے اسمبلی میں متعدد مرتبہ اردو اور اردو داں طبقے کے مسائل کو پرزور طریقے سے اٹھایا۔ تاہم حکومت میں شامل ہوتے ہی یہ سارے مسائل پیچھے چھوٹ گئے ہیں۔
اس حوالے سے اردو دوست اور اردو کے فروغ پر کام کرنے والے ڈاکٹر صبغت اللہ خان نے کہاکہ وزیراعلی نتیش کمار سے امیدیں ٹوٹ چکی ہیں۔ نئی حکومت تو تشکیل ہوچکی ہے ۔تاہم آرجے ڈی اور دوسری پارٹیوں کا خاموش رہنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ بہار میں اردو اکادمی،اردو ایڈوائزری کمیٹی ،اقلیتی کمیشن کی گزشتہ چار پانچ برسوں سے تشکیل نہیں ہوئی ہے۔
گزشتہ پانچ ماہ سے مدرسہ بورڈ اپنے مستقل چیئرمین سے محروم ہے اردو کی لازمیت ختم کردی گئی ، جہاں پر مسلمانوں کی آبادی ساٹھ فیصد سے زیادہ ہے وہاں پر تھانہ میں تھانہ انچارج کوئی مسلم افسر ہوگا تاہم اس پر بھی عمل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ انہیں حکومت سے زیادہ کچھ امیدیں نہیں ہیں کیونکہ اس حکومت میں کھینچ تان بھی خوب ہوگا اور جس کی وجہ سے ایک طبقے کو نذ رانداز کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:Amit Shah in bihar : امت شاہ کا دورہ بہار 23 ستمبر کو
واضح ہوکہ اردو کے فروغ اور مسائل کے سدباب کے لئے بہار میں کئی بورڈ اور کمیٹیاں ہیں جو سرکار کے ماتجت چلتی ہیں تاہم انکی کمیٹی کی تشکیل نہیں ہوسکی ہے صبغت اللہ خان متعدد باروزیراعلی نتیش کو خط لکھ کر مسائل کوحل کرنے کی اپیل کرچکے ہیں ۔