گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے کئی علاقے پانی کے بحران کو لیکر پریشان ہیں جہاں زیر زمین پانی کی سطح نیچے ہے وہاں پر بورنگ کارگر ثابت نہیں ہورہی ہے۔ ان علاقوں میں کارپوریشن پنچایت اور بلاک سطح سے سپلائی کا نظام بنایا گیا تھا لیکن سپلائی کے نظام میں تکنیکی خرابیوں یا پھر دیکھ بھال نہیں ہونے کی وجہ سے سپلائی کا نظام بھی سر درد ثابت ہورہا ہے۔ بودھ گیا بلاک کے بکرور گاؤں میں کچھ ایسا ہی معاملہ پیش آیا ہے۔ دراصل ترقی کے نام پر لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بعد بھی حکومت بودھ گیا کے کئی علاقوں کے لوگوں کی پیاس بجھانے میں ناکام ہے۔ بودھ گیا کے بکرور گاؤں میں گزشتہ پانچ مہینے سے پانی کی سپلائی بند ہے، موٹر جلے ہونے کی وجہ سے پانی سپلائی نہیں ہے۔ ضلع انتظامیہ کے افسران اس سے بے خبر ہیں۔ عالم یہ ہے کہ گاؤں کی خواتین اپنے زیورات بیچ کر پانی کے انتظام کرنے میں لگی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
بکرور گاؤں کی لاڈلی خاتون نے بتایا کہ ان کی رشتے دار شاہین خاتون نے اپنے کانوں کی بالی سمیت دوسرے زیور کو فروخت کرکے چاپانل لگوایا ہے۔ شاہین بکرور گاؤں کی بہو ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پانی کی قلت کی وجہ سے وہ اپنے والدین کے گھر چلی گئی تھی کیونکہ اس کے سسرال میں پانی کی قلت بہت زیادہ ہے پانچ مہینے سے گاؤں میں پانی کی قلت کا مسئلہ ہے۔ شاہین نے بتایا کہ اس نے گزشتہ پانچ ماہ پڑوسیوں کے یہاں سے پانی لے کر زندگی بسر کی لیکن جب پڑوسیوں نے پانی دینے سے منع کردیا تو وہ پریشان ہوگئی۔ ان کی مالی حالت بہتر نہیں ہے اور پانی کی قلت کی وجہ سے وہ اپنے والدین کے گھر جانے پر مجبور ہوگئی تاہم وہ والدین کے یہاں بچوں کے ساتھ کب تک گزارا کرتی۔ اس لیے اسے جو شادی کے وقت والدین نے زیورات دیے تھے اسے فروخت کرکے چاپانل لگوایا ہے۔ شاہین کے شوہر محمد امتیاز نے بتایا کہ گاؤں میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو غریب ہیں انہیں مالی تنگیوں کا سامنا ہے۔ اس وجہ سے ویسے لوگ اپنے گھر میں چاپانل یا موٹر لگوانے کی حالت میں نہیں ہیں۔ ایسے میں حکومت کی چلائے گئے سپلائی نظام پر ہی سبھی منحصر ہیں۔ پڑوسیوں یا کہیں دوسری جگہ سے پینے کے پانی لاتے ہیں لیکن موٹرخراب ہونے کی وجہ سے پریشانی مزید بڑھ گئی ہے۔
واضح ہو کہ بکرور گاؤں میں گذشتہ پانچ مہینے سے بجلی موٹر جلا ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے نل جل منصوبہ کے تحت ہرگھرتک پانی کے سپلائی کا نظام ٹھپ ہے غریب اور ضرورت مند کسی طرح دوسری جگہوں سے پانی کا انتظام کرکے زندگی بسر کر رہے ہیں تین ہزار سے زیادہ اس گاؤں کی آبادی ہے وارڈکونسلر پونم دیوی نے بتایا کہ گاؤں میں سپلائی کو لے کر چار موٹر لگا ہے اس میں تین موٹر پانچ مہینے سے جلے ہوئے ہیں اس کو لے کر کئی بار افسران کو اطلاع دی گئی لیکن سنوائی نہیں ہوئی ہے۔