ارریہ: سیمانچل و کوسی کے مشہور و معروف عالم دین اور جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ ضلع سپول بہار کے بانی و مہتمم حضرت مولانا مفتی محفوظ الرحمٰن عثمانی آج مدرسہ کے احاطہ میں سپرد خاک کر دیئے گئے۔
مولانا کے انتقال سے ملک بھر کے علمی، دینی و ملی حلقوں میں غم کی لہر ہے۔ تیز دھوپ و تپش کے باوجود بہار کے الگ الگ خطوں سے مولانا مرحوم کے جنازہ میں متعلقین و مریدین شامل ہوئے۔
![مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کی آخری رسومات ادا کی گئی](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/br-ara-01-mahfooz-visbyte-7204693_24052021113124_2405f_1621836084_28.jpg)
![مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کی آخری رسومات ادا کی گئی](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/br-ara-01-mahfooz-visbyte-7204693_24052021113124_2405f_1621836084_612.jpg)
![مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کی آخری رسومات ادا کی گئی](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/br-ara-01-mahfooz-visbyte-7204693_24052021113124_2405f_1621836084_216.jpg)
اس کے بعد سے وہ مسلسل ڈاکٹروں کی نگرانی میں تھے، مگر کل شام ساڑھے پانچ بجے پٹنہ ہسپتال میں ہی ان کا انتقال ہوگیا ان کی عمر 61 سال تھی. مفتی صاحب کے انتقال پر بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار و حزب مخالف کے لیڈر تیجسوی یادو نے بھی غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے بہار کے لئے ایک عظیم خسارہ قرار دیا۔
جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ کے صدر مدرس مفتی انصار قاسمی نے کہا کہ مفتی محفوظ الرحمٰن عثمانی نوراللہ مرقدہ کی شخصیت غیر معمولی اہمیت کی حامل تھی، ان کی سرپرستی میں بہار میں کئی ادارے چل رہے تھے، آپ متحرک مزاج اور فعال کاموں کے لئے جانے جاتے تھے، انہوں نے سیمانچل و کوسی میں تعلیمی انحطاط کے سبب 1989 میں سپول ضلع کے مدھوبنی گاوں میں جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ کی بنیاد ڈالی اور شب و روز اس کی آبیاری میں لگے رہے، ان کی جدوجہد کا ہی ثمرہ تھا کہ قلیل مدت میں مدرسہ ایک تناور درخت کے مانند پورے سیمانچل و کوسی کے لوگوں کو فیضیاب کر رہا ہے۔