ETV Bharat / state

Magadh University Employees Demand: مگدھ یونیورسٹی کے ماتحت کالجز کے ملازمین کا مطالبہ زیرالتوا - اقلیتی کالج کے ملازمین کو گزشتہ تین ماہ سے تنخواہ نہیں ملی

ریاست بہار کے ضلع گیا کی 'مگدھ یونیورسیٹی' کے ماتحت اقلیتی کالج کے ملازمین کو گزشتہ تین ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے، برسوں سے زیرالتوا 13 نکاتی مطالبے کے حوالے سے ملازمین احتجاجاً کالی پٹی باندھ کر کام کررہے ہیں۔Magadh University Employees Demand Pending

گیا میں مگدھ یونیورسٹی کے ماتحت کالجوں کے ملازمین کا مطالبہ زیرالتوا
گیا میں مگدھ یونیورسٹی کے ماتحت کالجوں کے ملازمین کا مطالبہ زیرالتوا
author img

By

Published : Aug 6, 2022, 4:22 PM IST

گیا: بہار میں کالج ملازمین حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہیں۔ طلباء کا یونیورسٹی میں معمول کے مطابق کام کاج ہونے اور سیشن کے ساتھ، امتحان کو وقت پر کرنے کا مطالبہ ہے جبکہ کالجوں کے ملازمین نے گزشتہ کئی برسوں سے زیر التوا 13 نکاتی مطالبے کو پورا کرنے کی مانگ کی ہے جس میں تنخواہوں پر نظر ثانی، یومیہ اجرت پر ڈیوٹی کرنے والوں کی اجرت پر نظر ثانی کا مطالبہ، ساتویں پے کمیشن کا ایریئل دینے کا مطالبہ شامل ہے۔Magadh University Employees Demand Pending

گیا میں مگدھ یونیورسٹی کے ماتحت کالجوں کے ملازمین کا مطالبہ زیرالتوا

مگدھ یونیورسٹی کے ماتحت واحد اقلیتی کالج مرزا غالب کالج ملازمین یونین کے رہنماء ڈاکٹر سہیل احمد نے کہا کہ سب سے زیادہ اقلیتی کالجوں کے ملازمین حکومت کی ناانصافی کا شکار ہورہے ہیں۔ کیونکہ اقلیتی کالج کے ملازمین اے سی پی کے زمرے میں شامل نہیں کیے گئے ہیں جبکہ غیر اقلیتی اداروں کو اسکا فائدہ ملنے لگا ہے۔

اقلیتی کالج کے اسٹاف حکومت کے نوٹیفکیشن کے منتظر ہیں۔ سہیل احمد نے کہا کہ اپنے تیرہ نکاتی مطالبات کو لیکر متعدد مرتبہ وزرا اور متعلقہ محکمہ کو میمورنڈم دیا جاچکاہے تاہم حکومت اور اس کے ماتحت اداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اس سلسلے میں ضلع گیا غیر تدریسی ملازمین یونین کے صدر ممتاز قریشی نے کہا کہ مگدھ یونیورسیٹی میں وائس چانسلر، رجسٹرار، ایف او سمیت جتنے بڑے عہدے ہیں۔ ان سب پر مستقل طور پرلوگ بحال نہیں ہیں۔

تنخواہ کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے کوئی ان کی شکایت کو سننے والا نہیں ہے، ایک سیشن مکمل ہونے میں پانچ سے چھ برسوں کا وقت لگ رہاہے، حکومت مگدھ یونیورسٹی کے وجود کو نہ صرف خطرے میں ڈال دیا بلکہ طلبا کے مستقبل کو بھی برباد کرنے پر امادہ ہے۔ اقلیتی کالج برسوں سے اے سی پی کے فائدے کے لیے لڑ رہے ہیں، تاہم ان کی مانگ پوری نہیں ہوئی ہے۔ احتجاج میں کالی پٹی باندھی گئی ہے اگر حکومت ان کے مطالبے کو پورا نہیں کرتی ہے تو آگے کا لائحہ عمل تیار ہوگا۔

واضح رہے کہ بہار میں اقلیتی کالجوں کے غیر تدریسی ملازمین کے ساتھ حکومت کی ناانصافی کے سبب ملازمین میں اضطراب اور بے چینی بڑھنے لگی ہے۔ دراصل اقلیتی کالجوں کے ملازمین Accured Career Progression 'اے سی پی' اور Modified Assured Career Progression Scheme 'macps' سے محروم ہیں۔
مگدھ یونیورسٹی کے ماتحت کالجوں کے 13 ہزار ملازمین احتجاج کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ABVP Protests in Magadh University: مگدھ یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف اے بی وی پی کا احتجاج

گیا: بہار میں کالج ملازمین حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہیں۔ طلباء کا یونیورسٹی میں معمول کے مطابق کام کاج ہونے اور سیشن کے ساتھ، امتحان کو وقت پر کرنے کا مطالبہ ہے جبکہ کالجوں کے ملازمین نے گزشتہ کئی برسوں سے زیر التوا 13 نکاتی مطالبے کو پورا کرنے کی مانگ کی ہے جس میں تنخواہوں پر نظر ثانی، یومیہ اجرت پر ڈیوٹی کرنے والوں کی اجرت پر نظر ثانی کا مطالبہ، ساتویں پے کمیشن کا ایریئل دینے کا مطالبہ شامل ہے۔Magadh University Employees Demand Pending

گیا میں مگدھ یونیورسٹی کے ماتحت کالجوں کے ملازمین کا مطالبہ زیرالتوا

مگدھ یونیورسٹی کے ماتحت واحد اقلیتی کالج مرزا غالب کالج ملازمین یونین کے رہنماء ڈاکٹر سہیل احمد نے کہا کہ سب سے زیادہ اقلیتی کالجوں کے ملازمین حکومت کی ناانصافی کا شکار ہورہے ہیں۔ کیونکہ اقلیتی کالج کے ملازمین اے سی پی کے زمرے میں شامل نہیں کیے گئے ہیں جبکہ غیر اقلیتی اداروں کو اسکا فائدہ ملنے لگا ہے۔

اقلیتی کالج کے اسٹاف حکومت کے نوٹیفکیشن کے منتظر ہیں۔ سہیل احمد نے کہا کہ اپنے تیرہ نکاتی مطالبات کو لیکر متعدد مرتبہ وزرا اور متعلقہ محکمہ کو میمورنڈم دیا جاچکاہے تاہم حکومت اور اس کے ماتحت اداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اس سلسلے میں ضلع گیا غیر تدریسی ملازمین یونین کے صدر ممتاز قریشی نے کہا کہ مگدھ یونیورسیٹی میں وائس چانسلر، رجسٹرار، ایف او سمیت جتنے بڑے عہدے ہیں۔ ان سب پر مستقل طور پرلوگ بحال نہیں ہیں۔

تنخواہ کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے کوئی ان کی شکایت کو سننے والا نہیں ہے، ایک سیشن مکمل ہونے میں پانچ سے چھ برسوں کا وقت لگ رہاہے، حکومت مگدھ یونیورسٹی کے وجود کو نہ صرف خطرے میں ڈال دیا بلکہ طلبا کے مستقبل کو بھی برباد کرنے پر امادہ ہے۔ اقلیتی کالج برسوں سے اے سی پی کے فائدے کے لیے لڑ رہے ہیں، تاہم ان کی مانگ پوری نہیں ہوئی ہے۔ احتجاج میں کالی پٹی باندھی گئی ہے اگر حکومت ان کے مطالبے کو پورا نہیں کرتی ہے تو آگے کا لائحہ عمل تیار ہوگا۔

واضح رہے کہ بہار میں اقلیتی کالجوں کے غیر تدریسی ملازمین کے ساتھ حکومت کی ناانصافی کے سبب ملازمین میں اضطراب اور بے چینی بڑھنے لگی ہے۔ دراصل اقلیتی کالجوں کے ملازمین Accured Career Progression 'اے سی پی' اور Modified Assured Career Progression Scheme 'macps' سے محروم ہیں۔
مگدھ یونیورسٹی کے ماتحت کالجوں کے 13 ہزار ملازمین احتجاج کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ABVP Protests in Magadh University: مگدھ یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف اے بی وی پی کا احتجاج

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.