بہار کے ضلع گیا کی زیادہ تر مساجد میں رام نومی کے پیش نظر سات راتوں میں ہی تراویح کی نماز ادا کرلی گئی ہے، خاص طور پر شہر کی ان مساجد میں جو رام نومی کے نکلنے والے جلوس کے متعینہ راستے سے متصل ہیں اور جہاں پر ماضی میں کشیدگی پیدا ہوچکی ہے، مساجد کمیٹی کے افراد اور علماء نے آپسی بھائی چارہ اور گیا کی گنگا جمنی تہذیب کی انوکھی روایت کو برقرار رکھنے کی غرض سے یہ فیصلہ Taraweeh Prayers Were Completed in Seven Nights کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی گیا کے کسی دوسرے فرقے کے لوگوں کی جانب سے اس کی مانگ کی گئی تھی بلکہ گیا کے مسلمان بالخصوص مسجد کمیٹی اور علماء نے یہ فیصلہ کیا ہے جن مساجد میں زیادہ تر پندرہ یا دس راتوں میں تراویح کی نماز ادا کی جاتی ہے ان مساجد میں رام نومی کے پیش نظر 7 راتوں میں ہی نماز تراویح مکمل کی جائے اور ایسی مساجد کی تعداد تقریبا 50 سے زیادہ ہیں۔
اس حوالے سے چھتہ مسجد کے متولی نظر ہاشمی کہتے ہیں کہ اس علاقے کو تہوار کے موقع پر حساس بنادیا جاتا ہے اور رام نومی کے جلوس کا گزر اسی راستے سے ہوتا ہے، تو ایسی صورت میں مناسب نہیں ہے کہ اس رات بھی تراویح ہو، بہتر ہت کہ علاقے میں آپسی بھائی چارہ برقرار رہے گویا کہ ہماری طرف سے اتحاد اور بھائی چارے کی پہل کی گئی ہے مثبت پیغام ہم نے دیا ہے۔ دوسرے طبقے کے لوگوں کو بھی بھائی چارے کی طرف بڑھے ہاتھوں کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے تاکہ گیا کی قومی یکجہتی کی روایت برقرار رہے۔ وہیں چھتہ مسجد کے امام مولانا نیاز احمد کہتے ہیں کہ رمضان عاجزی انکساری اور سبھی کے ساتھ مل کر رہنے، ایک دوسرے کی مدد کرنے کا پیغام دیتا ہے اس لیے یہ تمام فیصلے کئے گئے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ ضلع گیا مذہبی اعتبار سے کافی اہم ہے لیکن حال کے برسوں میں تہواروں کے موقع پر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے جس کی وجہ سے آہستہ آہستہ ضلع میں درجنوں حساس مقامات ہوچکے ہیں حالانکہ اس مرتبہ رمضان المبارک اور رام نومی دونوں کا ایک ساتھ ہونا انتظامیہ کے لیے پرامن ماحول میں اختتام کرانا ایک بڑا چیلنج ہے۔