پروفیسر شاہد رضا جمال نے کہا کہ بڑھتی بھوک، بے روزگاری، غربت اور متعصبانہ روش یہ کہنےکے لیے مجبور کرتی ہے کہ وہ لوگ جو مالی اعتبار سے بہتر اور خوشحال ہیں۔ وہ بھی عید اتنی سادگی سے منائیں کہ مسلمانوں کو بازاروں کی طرف کھینچنے والے لوگوں کی سازشیں پوری طرح ناکام ہوجائیں۔
ساتھ ہی انہوں نے کورونا کی وجہ سے لوگوں کے فکر و نظر میں تبدیلی پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ہماری تہذیب اس بات کی پاسدار ہے کہ کسی بھی آنے والے مہمان کی خوب خاطرتواضع کی جائے لیکن اس وباء کے بعد ہر کسی کو ایک گلاس پانی پلانے یا چائے کی ایک کپ پیش کرنے میں تجسس ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیماری صرف جان و مال کا ہی نقصان نہیں کر رہی ہے بلکہ ہماری اخلاقی و ملی جڑوں کو بھی متزلزل کر دیا ہے۔