گیا: بہار میں اقلیتی طلباء اسکالر شپ بائیو میٹرک آدھار لنک کا عمل سست روی کا شکار ہے۔ مرکزی حکومت نے فرضی درخواست گزاروں پر روک لگاکر شفاف طریقہ سے اسکیم پر عمل آوری کےلئے بائیو میٹرک آدھار لنک کو ضروری قرار دیا ہے۔ حالانکہ گزشتہ تین دنوں سے سرور ڈاون ہونے کے سبب آدھار لنک کا کام ٹھپ پڑگیا ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے اقلیتی طبقہ کے طلباء کے لیے نافذ ' اسکالرشپ ' کو بد عنوانی اور فرضی درخواست کنندگان سے محفوظ کرنے کے قواعد شروع کر دیے گئے ہیں، بدعنوانی اور فرضی معاملات کو روکنے کےسلسلے میں اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
مرکزی حکومت نے پری میٹرک ،پوسٹ میٹرک اور بیگم حضرت محل اسکالر شپ اسکیم سے استفادہ کرنے والوں کے لیے بائیو میٹرک آدھار لنک لازمی قرار دیا ہے، مرکزی حکومت کے اسکالرشپ اسکیم کے پروسیس میں تبدیلی کی وجہ سے طلباء کو کچھ پریشانیوں کا سامنا بھی ہورہاہے تاہم اپلائی پروسیس میں تبدیلی کے عنقریب مثبت نتائج کے طور پر فرضی درخواست گزار اور بدعنوانی بھی ختم ہوگی ،جسکا فائدہ براہ راست اسکے مستحق طلباء کو ہی ہوگا ، ایک فائدہ یہ بھی ہوگا ویسے طلباء جو اسکالر شپ سے مستفید نہیں ہوپاتے تھے ، اُنہیں پروسیس بڑھنے کے بعد فائدہ ضرور ملے گا اور انکا انتخاب ہوگا۔ ضلع گیا میں دیکھیں تو قریب 110 ایسے اسکول کالج ہیں جن کے پرنسپل ہیڈ ماسٹر اور اسکول نوڈل آفیسر کے بائیو میٹرک آدھار لنک کے بعد اب انکے ادارے کے درخواست گزار طلباء کا بائیو میٹرک آدھار لنک ہورہاہے
سرور ڈاون سے مشکلات کا سامنا
گزشتہ تین دنوں سے آدھار لنک کا کام بند ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تین چار دنوں سے سرور ڈاؤن ہے ،جس کی وجہ سے طلباء کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے خاص طور پر ایسے طلبہ جو دور دراز کے علاقوں سے اپنے کالج و اسکول پہنچ رہے ہیں ، ان طلباء کا کہنا تھا کہ بائیومیٹرک آدھار لنک سے فائدہ تو ضرور فرضی درخواست گزاروں کو روکنے میں ملے گا ، لیکن گزشتہ تین دنوں سے سرور ڈاؤن کے سبب انہیں ہر دن کالج آنا پڑ رہا ہے ۔ کیونکہ انہیں بتایا گیا ہے کہ 20 اگست تک ہی آخری تاریخ آدھار لنک کی ہے ، اگر 20 سے پہلے وہ بائیومیٹرک آدھار لنک نہیں کرا سکے تو انہیں سکالرشپ سے محروم ہونا پڑے گا حالانکہ امید ہے کہ اسکی تاریخ بڑھے گی۔
طالبات کی شکایت
شہر گیا میں واقع مرزا غالب کالج میں 1700 سے زیادہ طلباء و طالبات نے فارم پر کیا ہے ۔ ضلع گیا میں سب سے زیادہ طلباء مرزاغالب کالج میں ہی ہیں ۔ یہاں کالج کے محی الدین ہال میں کیمپ لگایا گیا ہے ۔ یہاں کی طالبات ثنا خاتون اور الشفاء نے کہا کہ اسکالرشپ کو بدعنوانی سے پاک اور اس میں شفافیت لانے کی ضرورت تھی ، نئے پروسس کے سبب کچھ حد تک بدعنوانی اور فرضی درخواست گزاروں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوگی جس کی وجہ سے انہیں ' طلباء ' کو فائدہ ملے گا لیکن حکومت کے اداروں کا پروسیس میں اتنی بے توجہی اچھی نہیں ہے گزشتہ کئی دنوں سے لنک کا کام تکنیکی بنیاد پر رکا ہواہے ۔ وہ چاکند اور جہان آباد ضلع سے آتی ہیں ہردن آنا ممکن نہیں ہے ۔ لیکن پھر بھی وہ تصدیق کے لیے پہنچ رہی ہیں ۔اتنے دنوں تک سرورڈاون کا معاملہ بے توجہی کا نتیجہ ہے Conclusion:مرزاغالب کالج کے پرنسپل شجاعت علی خان نے کہاکہ طلبا کو پریشانی تو ہورہی ہے لیکن اس میں جو بائیو میٹرک آدھارلنک کررہے ہیں اور ضلع دفتر کیا کرسکتا ہے کیونکہ تکنیکی خرابی ہیڈ آفس سے ہے باوجود کہ محکمہ سے شکایت کی گئی ہے جلدی اس میں سدھار کر لنک کی کاروائی مکمل کرائی جائے واضح ہوکہ بہار میں 2023 کے لیے بہار سے 62 ہزار سے زیادہ درخواست شک کے دائرے میں ہیں حکومت نے اب فرضی درخواست گزاروں پر شکنجہ کسنے کی کاروائی شروع کردی ہے۔