پٹنہ: ایک طرف جہاں ریاستی حکومت تعلیم و تدریس کو لیکر سنجیدہ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، تعلیم کو ترقی کا زینہ بتاتی ہے اور ریاست کو تعلیمی ریاست بنانے کا دعویٰ کرتی ہے تو وہیں آج بھی بہار کے سرکاری پرائمری، مڈل اور ہائی اسکولز میں ہزاروں آسامیاں خالی ہیں جس پر اساتذہ کی بحالی نہیں ہو رہی ہے، اساتذہ بحال نہیں ہونے سے کئی اسکولز میں تعلیم کا نظم درست نہیں ہے، تو کہیں بچے ہیں تو اساتذہ نہیں، آخر کیسے مانا جائے کہ حکومت تعلیم کو لیکر سنجیدہ ہے؟ CTET and BTET Student protest
انہی موضوعات کو لیکر آج شہر کے گردنی باغ میں سینکڑوں بی ٹی ای ٹی/ سی ٹی ای ٹی کامیاب امیدوار غیر معینہ مدت کے لئے ہڑتال پر بیٹھ گئے، اور جب تک خالی آسامیاں پر محکمۂ تعلیم کی جانب سے بحالی کا اعلان نہیں کیا جاتا تب تک یہیں بیٹھے رہنے کا فیصلہ کیا ہے، ایسے میں اب سوال ریاستی حکومت پر اٹھنے لگی ہیں۔ موتیہاری سے آئے محمد راغب نے کہا کہ حکومت نے ہم لوگوں کو بہت بیوقوف بنایا مگر اب ہم ان کے جھانسے میں نہیں آنے والے ہیں، جب تک بحالی کا اعلان حکومت کی جانب سے نہیں ہوگا ہم یہیں ڈٹے رہیں گے. وینیتا نائک نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں سے حکومت صرف یقین دہانی کرا رہی ہے مگر ساتویں مرحلے کے لئے اساتذہ بحالی کے لئے نوٹیفیکیشن جاری نہیں کر رہی ہے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی نیت صاف نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:پٹنہ یونیورسٹی کے طلبا کا احتجاج جاری
بھاگلپور سے آئے ستیم کمار بتاتے ہیں کہ پورے بہار میں تقریباً دو لاکھ امیدوار اساتذہ بحالی کے منتظر بیٹھے ہوئے ہیں، ویکنسی نہیں ہونے سے کئی امیدواروں کی عمر ختم ہو گئی ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا حکومت ایسے امیدواروں کی زندگی کی بھرپائی کرے گی، ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ جلد سے جلد اساتذہ تقرری کے لیے بحالی نکالے، ساتھ ہی جن کی عمر ختم ہو گئی ہے ان کے لیے خصوصی عمر مطعین کر کے موقع فراہم کرے۔