ETV Bharat / state

Education Awareness In Gaya طالب علموں کی انوکھی پہل سے تعلیم کی شمع روشن - مسلم نوجوان آپس میں ملکر غریب

گیا ضلع میں ہائر ایجوکیشن کے طالب علموں کے ذریعے غریب بچوں کی پرائمری تعلیم کو مضبوط کرنے اور ان کی تعلیمی صلاحیت پیدا کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے۔ اس کی شروعات 7 دوستوں نے مل کر کی ہے اور اس کے تحت وہ کلاس 2 سے کلاس 8 تک کے بچوں کو مفت کوچنگ کراتے ہیں۔

طالب علموں کی انوکھی پہل سے تعلیم کی شمع روشن
طالب علموں کی انوکھی پہل سے تعلیم کی شمع روشن
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 18, 2023, 2:54 PM IST

طالب علموں کی انوکھی پہل سے تعلیم کی شمع روشن

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں کچھ مسلم نوجوان آپس میں مل کر غریب اور کمزور بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ بچوں کو اسکول سے آنے کے بعد وہ اپنی کلاس لگاتے ہیں جہاں پر کلاس 2 سے کلاس آٹھویں تک کے طلباء و طالبات پہنچتے ہیں جنہیں وہ پڑھاتے ہیں۔ پڑھانے والے نوجوانوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو ابھی خود زیر تعلیم ہیں جبکہ کچھ کا تعلق مختلف پیشے سے ہے جن میں کچھ نوجوان انجئیرنگ، تجارت اور دوسرے شعبے میں ملازمت میں ہیں۔

نوجوانوں کے ذریعے ان طلباء و طالبات کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جاتا ہے جو غریب اور کمزور ہیں۔ان نوجوانوں کے ذریعے پہلے سرچ ٹیلنٹ کے نام پر طلباء کا امتحان لیا جاتا ہے۔ پھر جو پڑھنے میں سب سے کمزور ہوتے ہیں۔ ان کا یہ انتخاب پڑھانے کے لیے کرتے ہیں۔ آپسی تعاون سے بچوں کی تعلیم کو یقینی بنایا گیا ہے، حالانکہ یہ سبھی بچے اسکول جاتے ہیں تاہم موثر اور معیاری تعلیم نہیں ہونے کی وجہ سے ان کی تعلیم کی بنیاد کمزور ہورہی تھی۔ اب ان کی تعلیم کو موثر اور معیاری بنانے کے لیے 7 نوجوانوں نے ایک تنظیم بناکر کوچنگ سینٹر قائم کیا ہے جہاں 50 سے زیادہ طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں اور انکی کلاس شام چار بجے کے بعد شروع ہوتی ہے۔

انہیں میں ایک محمد عبدالباسط ہیں جنہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاشرہ کی حالت اور بچوں کی تعلیم دیکھ کر خیال آیا کہ اُنہیں اچھی اور معیاری تعلیم دی جائے اور ایسا انتظام ہوکہ ان کا اسکول بھی متاثر نہیں ہو ، کیونکہ کچھ بچے ایسے ہیں جو اپنے والدین کی معاشی تنگی کی وجہ سے پچھڑ جا رہے ہیں یا تو وہ پڑھ رہے ہیں لیکن اچھی تعلیم نہیں ہونے کی وجہ سے آگے بڑھنے میں پیچھے رہ جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان سب چیزوں کا خیال رکھتے ہوئے کوچنگ سینٹر قائم کیا گیا ہے تاکہ ان کی صلاحیت میں اضافہ ہو اور تعلیم کے بنیادی ڈھانچے مضبوط ہوں ، عبدالباسط جو خود پیشہ سے انجنیئر ہیں اور وہ نجی کمپنی میں ملازمت میں ہیں۔ باوجود کہ وہ وقت نکال کر بچوں کو پڑھاتے ہیں ، اس گروپ کے ایک اور رکن محمد طارق انور نے بتایا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر اقلیتی فلاح فاونڈیشن بنایا ہے جسکے تحت بچوں کو مفت کوچنگ کرائی جاتی ہے تاکہ پسماندہ بستیوں کے مسلم بچے معیاری تعلیم سے محروم نہیں رہیں۔

پڑھنے والوں کو پڑھانے کا ہے جذبہ
گیا شہر میں پنچایتی اکھاڑا محلہ واقع ہے جہاں پر زیادہ آبادی غریب طبقے کے مسلمانوں کی ہے۔ یہاں جو غریب طبقے کے بچے ہیں وہ سرکاری اسکولوں میں پڑھنے جاتے ہیں ۔ان بچوں کی تعلیم اچھی ہو اس کے لیے محلے کے کچھ نوجوانوں نے مل کر کوچنگ کا انتظام کیا ہے ۔ان نوجوانوں میں وہ بھی شامل ہیں جو ابھی کالجوں میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویٹ اور ووکیشنل کورسز کر رہے ہیں۔

آپس میں شیڈول بنا کر یہ نوجوان بچوں کو پڑھاتے ہیں ، خود تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کی اس مہم کو دیکھ کر اہل محلہ کا بھی تعاون شروع ہو گیا ہے یہاں کہ انتظام و انصرام کے لیے اب تک 60 ممبران اقلیتی فلاح فاؤنڈیشن سے وابستہ ہوئے ہیں جن کی طرف سے 60 روپے مدد کے طور پر رقم دی جاتی ہے ، ان نوجوانوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو ٹیچنگ کے شعبے میں اپنا مستقبل بنانا چاہتے ہیں وہ بھی یہاں آکر بچوں کو پڑھاتے ہیں ۔انکی مہم کی ہر کوئی تعریف کررہاہے کیونکہ یہ خود ابھی پڑھ رہے ہیں لیکن انکی فکر ایک بڑی فکر ہے۔

موجودہ حالات تعلیم سے بدلیں گے
اقلیتی فلاح فاونڈیشن کے رکن محمد سیف اللہ، طارق انور اور عبدالباسط کہتے ہیں اس وقت جو حالات ہیں اس میں معاشرے کو خوشحال بناناہے تو غریب بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہوگا اور اس میں بھی ایک اہم چیز یہ ہے کہ بنیادی اور پرائمری تعلیم کے ڈھانچے کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ بچے ہائر ایجوکیشن کی طرف بڑھیں ،

یہ بھی پڑھیں:Muslims's Situations in Bihar گیا: مسلمانوں کو سیاسی شعور پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت

انہوں نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں یہ دیکھا جارہاہے کہ تعلیم کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط نہیں ہونے کی وجہ سے بچوں کے درمیان ہچکچاہٹ ہوتی ہے اور وہ بڑے شعبے میں نہیں پہنچ پاتے ہیں ، انکے اندر ابھی سے اتنی صلاحیت پیدا کردی جائے کہ وہ کسی بھی شعبے میں پیچھے نہیں رہیں ، انکا کہنا ہے کہ یہ ایجوکیشن کمپین ہے جس سے غریب طبقے کے بچوں میں تعلیم کے تئیں ایک نئی کرن پیدا ہوگی

طالب علموں کی انوکھی پہل سے تعلیم کی شمع روشن

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں کچھ مسلم نوجوان آپس میں مل کر غریب اور کمزور بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ بچوں کو اسکول سے آنے کے بعد وہ اپنی کلاس لگاتے ہیں جہاں پر کلاس 2 سے کلاس آٹھویں تک کے طلباء و طالبات پہنچتے ہیں جنہیں وہ پڑھاتے ہیں۔ پڑھانے والے نوجوانوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو ابھی خود زیر تعلیم ہیں جبکہ کچھ کا تعلق مختلف پیشے سے ہے جن میں کچھ نوجوان انجئیرنگ، تجارت اور دوسرے شعبے میں ملازمت میں ہیں۔

نوجوانوں کے ذریعے ان طلباء و طالبات کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جاتا ہے جو غریب اور کمزور ہیں۔ان نوجوانوں کے ذریعے پہلے سرچ ٹیلنٹ کے نام پر طلباء کا امتحان لیا جاتا ہے۔ پھر جو پڑھنے میں سب سے کمزور ہوتے ہیں۔ ان کا یہ انتخاب پڑھانے کے لیے کرتے ہیں۔ آپسی تعاون سے بچوں کی تعلیم کو یقینی بنایا گیا ہے، حالانکہ یہ سبھی بچے اسکول جاتے ہیں تاہم موثر اور معیاری تعلیم نہیں ہونے کی وجہ سے ان کی تعلیم کی بنیاد کمزور ہورہی تھی۔ اب ان کی تعلیم کو موثر اور معیاری بنانے کے لیے 7 نوجوانوں نے ایک تنظیم بناکر کوچنگ سینٹر قائم کیا ہے جہاں 50 سے زیادہ طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں اور انکی کلاس شام چار بجے کے بعد شروع ہوتی ہے۔

انہیں میں ایک محمد عبدالباسط ہیں جنہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاشرہ کی حالت اور بچوں کی تعلیم دیکھ کر خیال آیا کہ اُنہیں اچھی اور معیاری تعلیم دی جائے اور ایسا انتظام ہوکہ ان کا اسکول بھی متاثر نہیں ہو ، کیونکہ کچھ بچے ایسے ہیں جو اپنے والدین کی معاشی تنگی کی وجہ سے پچھڑ جا رہے ہیں یا تو وہ پڑھ رہے ہیں لیکن اچھی تعلیم نہیں ہونے کی وجہ سے آگے بڑھنے میں پیچھے رہ جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان سب چیزوں کا خیال رکھتے ہوئے کوچنگ سینٹر قائم کیا گیا ہے تاکہ ان کی صلاحیت میں اضافہ ہو اور تعلیم کے بنیادی ڈھانچے مضبوط ہوں ، عبدالباسط جو خود پیشہ سے انجنیئر ہیں اور وہ نجی کمپنی میں ملازمت میں ہیں۔ باوجود کہ وہ وقت نکال کر بچوں کو پڑھاتے ہیں ، اس گروپ کے ایک اور رکن محمد طارق انور نے بتایا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر اقلیتی فلاح فاونڈیشن بنایا ہے جسکے تحت بچوں کو مفت کوچنگ کرائی جاتی ہے تاکہ پسماندہ بستیوں کے مسلم بچے معیاری تعلیم سے محروم نہیں رہیں۔

پڑھنے والوں کو پڑھانے کا ہے جذبہ
گیا شہر میں پنچایتی اکھاڑا محلہ واقع ہے جہاں پر زیادہ آبادی غریب طبقے کے مسلمانوں کی ہے۔ یہاں جو غریب طبقے کے بچے ہیں وہ سرکاری اسکولوں میں پڑھنے جاتے ہیں ۔ان بچوں کی تعلیم اچھی ہو اس کے لیے محلے کے کچھ نوجوانوں نے مل کر کوچنگ کا انتظام کیا ہے ۔ان نوجوانوں میں وہ بھی شامل ہیں جو ابھی کالجوں میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویٹ اور ووکیشنل کورسز کر رہے ہیں۔

آپس میں شیڈول بنا کر یہ نوجوان بچوں کو پڑھاتے ہیں ، خود تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کی اس مہم کو دیکھ کر اہل محلہ کا بھی تعاون شروع ہو گیا ہے یہاں کہ انتظام و انصرام کے لیے اب تک 60 ممبران اقلیتی فلاح فاؤنڈیشن سے وابستہ ہوئے ہیں جن کی طرف سے 60 روپے مدد کے طور پر رقم دی جاتی ہے ، ان نوجوانوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو ٹیچنگ کے شعبے میں اپنا مستقبل بنانا چاہتے ہیں وہ بھی یہاں آکر بچوں کو پڑھاتے ہیں ۔انکی مہم کی ہر کوئی تعریف کررہاہے کیونکہ یہ خود ابھی پڑھ رہے ہیں لیکن انکی فکر ایک بڑی فکر ہے۔

موجودہ حالات تعلیم سے بدلیں گے
اقلیتی فلاح فاونڈیشن کے رکن محمد سیف اللہ، طارق انور اور عبدالباسط کہتے ہیں اس وقت جو حالات ہیں اس میں معاشرے کو خوشحال بناناہے تو غریب بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہوگا اور اس میں بھی ایک اہم چیز یہ ہے کہ بنیادی اور پرائمری تعلیم کے ڈھانچے کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ بچے ہائر ایجوکیشن کی طرف بڑھیں ،

یہ بھی پڑھیں:Muslims's Situations in Bihar گیا: مسلمانوں کو سیاسی شعور پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت

انہوں نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں یہ دیکھا جارہاہے کہ تعلیم کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط نہیں ہونے کی وجہ سے بچوں کے درمیان ہچکچاہٹ ہوتی ہے اور وہ بڑے شعبے میں نہیں پہنچ پاتے ہیں ، انکے اندر ابھی سے اتنی صلاحیت پیدا کردی جائے کہ وہ کسی بھی شعبے میں پیچھے نہیں رہیں ، انکا کہنا ہے کہ یہ ایجوکیشن کمپین ہے جس سے غریب طبقے کے بچوں میں تعلیم کے تئیں ایک نئی کرن پیدا ہوگی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.