گیا: بہار کے شہر گیا میں واقع اقلیتی لسانی ادارہ مرزا غالب کالج کمیٹی کی مخالفت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ وائرل ہورہا ہے۔ جس میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ کالج کے ذمہ داروں کی من مانی رویے کے سبب کالج ' اپنا اقلیتی کردار' کھودے گا۔ حکومت آپسی رنجش اور تنازعات کے سبب پہلے بھی اقلیتی اداروں کو اپنے تحویل میں لے چکی ہے، حالانکہ اس پوسٹ کو کس نے شیئر کیا ہے اسکا نام درج نہیں ہے واٹس ایپ پر صرف فارورڈ کیا جارہے، اس پوسٹ میں متعدد الزمات بھی لگائے گئے ہیں، جس میں کالج کے ملازمین کی زندگی ڈر اور خوف میں گزرنے کے ساتھ ہی مزید کہا گیا کہ اسکو بچانے کے لیے ملت کو آگے آنا چاہیے۔
اس حوالے سے جب کالج کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی اور پروفیسر انچارج سرفراز خان سے ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندہ نے رابطہ کیا اور ان سے سوشل میڈیا پر کالج کی کمیٹی کے تعلق سے الزامات پر ان کا موقوف جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے اس حوالے سے ایک پریس نوٹ جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ملت کو اعلی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کا جو خواب اس اقلیتی ادارے کے بانیوں نے دیکھا تھا وہ آج شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے۔'
کالج کی گورنگ باڈی کے تمام اہلکار حضرات کی مجموعی کوشش سے یہ کام جاری ہے اور اسی سلسلے میں کالج کے تمام اساتذہ وقت کی پابندی کے ساتھ کالج میں کلاسس لے رہے ہیں۔ سکریٹری شبیع عارفین شمسی اور پروفیسر انچارج ڈاکٹر سرفراز خان کی یہ پہلے روز سے کوشش رہی ہے کہ کالج میں سکون، محبت اور آپسی بھائی چارہ قائم رہے، لیکن کچھ افراد اس محبت اور آپسی بھائی چارے میں خلل ڈالنے کی غرض سے آئے دن کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں، لیکن ایسے منفی سوچ رکھنے والے افراد کی تعداد بہت کم ہے اور ہمیں ان کی باتوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے'۔
چونکہ کالج مگدھ یونیورسٹی سے منظور شدہ ہے اس لیے مگدھ یونیورسٹی کے اعلی حکام کی باتوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہی کالج کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھ سکتے ہیں۔ مرزا غالب کالج میں جو اخراجات کیے جار ہے ہیں وہ ایک ضابطہ کے تحت انجام دئے جارہے ہیں۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ کالج پوری طرح سے کیش لیس ہے اس لیے مالی بد عنوانی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ چند لوگ اپنےذاتی مفاد، بدذہنی اور دلچسپی کے لیے کالج کو دباو میں رکھنے کی بے جا کوشش کر رہے ہیں، ان کا مقصد کالج کی فلاح و بہبودگی نہیں، بلکہ اپنے مقصد اور مفاد کو پورا کرنا ہے۔ یہ سازش رچنے والے سماج کے ایسے عناصر ہیں جن کو اس تعلیمی ادارے کی ترقی منظور نہیں ہے، یہ بات بے بنیاد ہے کہ یہاں کے ملازمین ڈر اور خوف کی زندگی گذار رہے ہیں، بلکہ نئے سکریٹری کے ساتھ نئے جوش اور حوصلے کے ساتھ اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ کالج میں پڑھنے پڑھانے اور ریسرچ کرنے کا پورا ماحول ہے۔ کالج میں متعدد نئی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو کالج کے تعلیمی نظام کو بہتر سے بہترین کرنے کے لیے ہر لمحہ کوشاں ہیں۔ لیکن مخالفت اور بے بنیاد باتوں کی اشاعت اور تشہیر سے اس مقصد کی حصولیابی میں دیر ہو سکتی ہے اس لیے یہ کوشش ہو نی چاہیے کہ مقصد کے حصول کے لیے مل جل کر ہر طرح کی تدبیر کی جائے اور اس مشکل وقت سے نجات پائی جائے۔'
واضح ہوکہ مرزاغالب کالج کے اقتدار اور بحالی کے لیے اکثر تنازعات پیدا ہوتے ہیں گزشتہ ہفتہ ہی کالج گورننگ باڈی میں تبدیلی کی گئی ہے، جس میں نئے صدر کے انتخاب کے ساتھ ایک نئے ممبر کو بحال کیا گیا ہے، اسکے بعد سے ہی اس طرح کے معاملے سامنے آنے لگے ہیں۔'
مزید پڑھیں: