مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے شہریت ترمیمی قانون پر جہاں ایک طرف پورے ملک میں احتجاج و مظاہرہ جاری ہے، وہیں دوسری جانب ایوان میں اس قانون کی حمایت کرنے والے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور ان کے پارٹی کے لیڈران بھی عوام کے نشانے پر ہیں۔
عوام کا ماننا ہے کہ اگر نتیش حکومت ایوان میں اس قانون کی حمایت نہیں کرتی تو یہ قانون پاس نہیں ہوتا، ساتھ ہی پارٹی میں شامل مسلم لیڈران سے عوام یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ اس قانون کی مخالفت میں مرکزی حکومت کے سامنے آئے اور عوام کے ساتھ کھڑی ہو۔
ریاست بہار کے ضلع ارریہ میں جے ڈی یو میں شامل کچھ مسلم چہروں سے عوام بارہا مطالبہ کرتی نظر آ رہی ہے کہ وہ اس مسئلے پر نتیش کمار سے نظر ثانی کی درخواست کرے اور عوام کے ساتھ سامنے آئے۔
چند دنوں قبل ضلع ارریہ پریشد کی سابق چیئرمین و ضلع پریشد اور جے ڈی یو کی سینئر لیڈر شگفتہ عظیم کو سوشل میڈیا پر لوگوں نے زبردست تنقید کا نشانہ بنایا اور پارٹی سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا، تاہم شگفتہ عظیم نے بھی سوشیل میڈیا پر ایسے لوگوں کو جواب دیا۔
شگفتہ عظیم نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ میں اس قانون اور این آر سی کے خلاف ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ نتیش حکومت بھی کہہ چکی ہے کہ وہ این آر سی کو بہار میں نافذ ہونے نہیں دیں گے، باوجود اس کے کچھ لوگ اس معاملے کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔
شگفتہ نے کہا کہ جمہوری ملک میں اپنی بات رکھنے کی سب کو آزادی ہے، اپنی بات منوانے کے لیے احتجاج و مظاہرہ بھی کر سکتے ہیں، مگر جب اسے سیاسی رنگ دے دی جائے تو پھر ایسی تحریک کمزور ہونے لگتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں عوامی پلیٹ فارم پر جا کر اس قانون کی ضرور مخالفت کروں گی مگر جہاں سیاسی پلیٹ فارم ہوں گے، میں وہاں ہرگز نہیں جاؤں گی۔
مزید جانکاری کے لیے دیکھیں خصوصی انٹرویو ۔۔۔۔