لاک ڈاؤن میں ڈیڑھ مہینے سے زیادہ بند رکھنے کے بعد اب جا کر انہوں نے سیوئی بنانے کا کام شروع کیا ہے، جہاں انہوں نے اپنے کاریگروں کو صفائی ستھرائی اور منہ ناک ڈھکنے کی خاص ہدایت دے رکھی ہے تاکہ انفیکشن سے محفوظ رکھا جاسکے۔
اس کےعلاوہ بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں کئی طرح کی دقتوں کا سامنا ہے۔ ان کے مِل میں پٹنہ کے خصوصی کاریگر کام کیا کرتے تھے، جنہیں لچھا سیوئی بنانے میں خصوصی مہارت حاصل ہے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ نہیں آسکے تو مقامی کاریگروں سے کام چلا رہے ہیں۔
جہاں کاریگر پہلے سیوئی کیلئے آٹا گوندھتا ہے، پھر اسے مشین میں ڈالتا ہے اور پھر اسے لچھے کی شکل میں سجاکر خشک کرنے کیلئے دھوپ یا ہوا دار جگہ میں ڈالتا ہے اور خشک ہونے کے بعد اس کو ریفائن اور ڈالڈا میں چھانا جاتا ہے۔ اس طرح لچھا سیوئی تیار ہوتی ہے۔
محمد مومن لچھا سیوئی شہر کے صدور علاقوں کے علاوہ بنگال اور جھارکھنڈ جیسی ریاستوں میں بھی سپلائی کرتے ہیں، لیکن اس دفعہ لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے مال کے نقل و حمل میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس لئے وہ آرڈر ہی نہیں لے رہے ہیں، اس لئےان کے مِل کی پیداوار گزشتہ برسوں کے مقابلے 10 فیصد بھی نہیں ہے۔
عید الفطر کو سیوئیوں کی عید کے طور پر بھی مشہور ہے، لیکن کورونا کی وجہ سے جاری لاک ڈاؤن نے سیوئیوں کا ذائقہ پھیکا کر دیا ہے۔