گیا: بہار کے سا سا رام اور بہار شریف میں پیش آئے فساد کے بعد حالات اب معمول پر ہیں، تاہم اس دوران بیانات کے ساتھ تشدد اور فساد کے شکار افراد کو دکان ومکان کے نقصانات کے بدلے مناسب معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ بڑھ گیا ہے ۔بہار شریف میں سیاسی وسماجی اور مذہبی تنظیموں کے ذمہ دران، عہدیدران سمیت دانشوران قوم وملت کی آمد کا سلسلہ جاری ہے لیکن اس دوران اب خود بہار شریف کے لوگوں نے اس فساد کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے، جب کہ جگہ جگہ سے امن مارچ اور امن میٹنگ کا انعقاد بھی ہو رہا ہے۔
جمیعت علماء بہار کے ایک رکن مولانا قاری عظمت اللہ ندوی نے کہا کہ مسلمانوں پر سازش کے تحت حملہ ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ کے آبائی ضلع میں بھی اگر فسادی یہ حرکت کرتے ہیں تو پھر عام اضلاع کا کیا حال ہوگا؟ مولانا عظمت اللہ ندوی نے وزیراعلی نتیش کمار کے تعلق سے کہا کہ وہ فساد متاثرین کے زخموں پر مرہم لگانے تک نہیں پہنچے ہیں لیکن پھر بھی بہار شریف اور ساسا رام سمیت بہار کے وہ تمام علاقے جہاں رام نومی تشدد کی وجہ سے لوگوں کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، انہیں توقع ہے کہ حکومت ان کی مدد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مدرسہ عزیزیہ کو پھر سے کھڑا کرے۔ یہاں جو کتابیں خاکستر ہوئیں ہیں، ان کی اگر دوسری کاپی ملک کی دوسری لائبریری میں ہے تو اس کی کاپی کراکر مدرسہ عزیزیہ کو دستیاب کرانے کی بھی کوشش کی جائے۔ واضح رہےکہ رام نومی کے موقعے پر بہار میں کئی جگہوں پرفساد ہوئے تھے جس میں سب سے زیادہ نقصان بہارشریف اور ساسارام میں ہوا۔ اب حالات بہتر ہیں۔