باگمتی، کوسی، کملا، کملا بلان اور ادھواڑا گروپوں کے دریاؤں میں آنے والے سیلاب نے شمالی بہار میں زبردست تباہی مچائی ہے۔ ایک طرف کورونا ہے اور دوسری طرف دربھنگہ ضلع میں سیلاب کا قہر۔ عام لوگوں کو پوری تیاری نہ ہونے کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے۔ لیکن ایسی صورتحال میں ایس ڈی آر ایف کی ٹیم ان سیلاب زدگان کی مدد کے لئے فرشتہ کی طرح آگے آئی ہے۔
پچھلے سال کی طرح اس بار بھی ضلع انتظامیہ کے پاس کافی کشتیاں نہیں ہیں۔ جس کی وجہ سے سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگ راشن اور دوائی جیسی ضروری اشیاء نہیں لا پارہے ہیں۔ لوگوں میں انتظامیہ اور عوامی نمائندوں تئیں سخت غصہ ہے۔ لیکن ایس ڈی آر ایف کی 3 ٹیمیں اپنی کشتیوں کے ساتھ بری طرح متاثرہ کیٹی بلاک میں تعینات ہیں۔ جو لوگوں کی مدد کررہی ہیں۔
اس ٹیم کے ساتھ ساتھ محکمہ صحت کے عہدیدار بھی موجود ہیں۔ یہ ٹیمیں نہ صرف امدادی کام کررہی ہیں بلکہ لوگوں کو گھروں سے لانے اور ضروری کام کے لیے لے جارہی ہیں۔
ایس ڈی آر ایف کی کشتی پر سوار ہوکر ای ٹی وی بھارت کا نمائندہ جزیرے میں تبدیل کیوٹی بلاک کے رسول پور گاؤں پہنچا، جہاں سیلاب سے متاثرہ لوگوں میں انتظامیہ اور عوامی نمائندوں کے تئیں غم و غصہ پایا گیا۔ تاہم گاؤں والوں نے ایس ڈی آر ایف ٹیم کی تعریف کی۔
مقامی فلکی دیوی نے بتایا کہ اس کا گاؤں جزیرے میں تبدیل ہوچکا ہے۔ یہاں کوئی کشتی نہیں چلتی ہے۔ راشن سے لے کر دوائی تک ایک مسئلہ ہے۔ یہاں تک کہ اگر راشن دستیاب ہے تو لکڑی کا مسئلہ ہے۔ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
اس گاؤں کی ایک معذور خاتون بھگوتی دیوی جس نے اپنا کٹا ہوا ہاتھ دکھایا، کہا کہ لوگ غریبوں کو پوچھنے نہیں آتے ہیں۔ جو بھی مدد یا راحت آتی ہے، غیر ضرورت مند افراد اس پر قبضہ کرلیتے ہیں۔ مدد ان تک نہیں پہنچ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے عہدیدار اور عوامی نمائندے اس مشکل میں ان کی خبر گیری کرنے تک نہیں آتے۔
ایس ڈی آر ایف کانسٹیبل راجیو رنجن نے بتایا کہ وہ دیہات میں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر لے جاتے ہیں۔ نیز اگر دیہاتیوں کو راشن اور دوائی سمیت کوئی اور اہم چیزیں لانا ہو تو وہ لوگوں کو اس کے لیے بھی لے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ آپریشن بہت احتیاط سے کر رہے ہیں۔ اب تک یہاں کوئی حادثہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی 9 رکنی ٹیم 3-3 کا گروپ تشکیل دے کر مختلف دیہاتوں میں کام کرنے والے علاقے میں ہے۔
مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین قومی شاہراہ کے کنارے رہنے پر مجبور
ایس ڈی آر ایف کی کشتی پر سوار کیوٹی سی ایچ سی کے ہیلتھ سپروائزر کرشنا کمار نے بتایا کہ وہ ان کے ساتھ ایس ڈی آر ایف کی کشتی پر سیلاب سے متاثرہ دیہاتوں پر جاتے ہیں۔ اگر کسی کو سردی اور کھانسی جیسی عام بیماری ہے تو وہ وہاں علاج کراتے ہیں۔ اگر کوئی سنگین بیماری یا حاملہ خواتین ہیں تو انھیں ہسپتال لایا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت اس علاقے میں 2 میڈیکل ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ جن میں سی ایچ سی کے ڈاکٹر اور علاقے کے اے این ایم شامل ہیں۔ ٹیم کے پاس ضروری دوائیں اور کٹ بھی ہیں۔