ریاست بہار کے بھاگلپور شہر کے سرائے کالونی کے باشندہ ماسٹر شمس الدین جو دونوں پیروں سے معذور ہوچکے ہیں لیکن اپنے حوصلے کی بدولت نہ صرف انہوں نے اپنا گھر بار سنبھال لیا، بلکہ ایک خوشحال زندگی بھی گزار رہے ہیں۔
در اصل 2012 میں ایک سفر کے دوران ان کا پیر ریل گاڑی کے نیچے آگیا اور دونوں پیر کٹ گیا لیکن علاج کے بعد انہوں نے سلائی کا کام شروع کیا اور محلہ والوں کی کوششوں سے ان کو کام ملنے لگا اور اپنی محنت سے انہوں نے اپنی زنگی پھر سے پٹری پر لا دی۔
بھارتی قانون کے مطابق ریلوے سے حادثے کے متاثرین کو معاوضہ دیا جاتا ہے، لیکن انہیں معاوضے کی رقم نہیں ملی حالانکہ اس سلسلے میں انہوں نے عدالت سے رجوع بھی کیا لیکن آج آٹھ برس گزر جانے کے بعد بھی ریلوے نے ابھی تک ماسٹر شمس الدین کو معاوضہ نہیں دیا ہے۔
عدالت اور ریلوے کی اس تاخیر سے ماسٹر شمس الدین تھوڑے مایوس بھی ہیں، اس لیے کہ معذور ہونے کی بناء پر وہ زیادہ دوڑ بھاگ کرنے کے قابل نہیں ہیں لہذا وہ ریلوے سے معاوضے کی رقم جلد دینے کی اپیل کرتے ہیں
ماسٹر شمس الدین نقلی پیر کے سہارے تھوڑی مسافت طے کرتے ہیں لیکن اس مشکل وقت میں ان کے برادر نسبتی اور محلے والوں نے ان کا پورا ساتھ دیا اور سلائی کا کام دلانے میں وہ پوری مدد کی۔
ماسٹر شمس الدین اس معذوری کی حالت میں ہی نہ صرف گھر کا خرچ چلا رہے ہیں بلکہ بڑے بیٹے کے گھر سے منہ پھیرنے کے باجود مکان دو منزلہ تعمیر کرائی اور بیٹی کی شادی بھی اپنے خرچ سے ہی کی ہے۔
ایسے میں یہ ان لوگوں کے لیے ایک مثال ہے جنہیں تھوڑی مشکلیں لاحق ہوتی ہیں تو ان کے حوصلے پست اور گدائی گیری پر اتر آتے ہیں۔