حیدر یاسین دیر شب اپنے حلقے میں عوام سے ملنے جا رہے تھے کہ گاڑی کا توازن بگڑ جانے سے ان کی کار ایک درخت سے ٹکرا گئی، ٹکراؤ اتنا زبردست تھا کہ گاڑی کے آگے کا حصہ بالکل چپٹا ہو گیا۔
انہیں فوراً ایک پرائیویٹ نرسنگ ہوم لایا گیا جہاں ڈاکٹر نازک حالات کو دیکھتے ہوئے انہیں سلی گڑی ریفر کر دیا، سلی گڑی لے جانے کے درمیان ہی وہ دم توڑ دیے۔
حادثے کی خبر ارریہ ضلع میں ملتے ہی لوگ ان کی آخری دیدار کے لئے ان کی رہائش گاہ پر پہچ گیے۔
حیدر یاسین کے انتقال پر ارریہ کے مختلف پارٹی کے لیڈران نے غم کا اظہار کیا، ارریہ کے رکن پارلیمان و بی جے پی لیڈر پردیپ کمار سنگھ نے اسے ارریہ کے لئے ایک عظیم خسارہ بتاتے ہوئے کہا کہ حیدر بابا ایک زندہ دل انسان تھے، غریبوں اور مصیبت زدہ لوگوں کے لیے ہمیشہ وہ کھڑے رہنے والے تھے، جس بنا پر ان کی مقبولیت عام تھی۔
سابق رکن پارلیمان و آر جے ڈی لیڈر سرفراز عالم نے کہا کہ حیدر یاسین کے جانے کا غم بلا تفریق ہر لوگوں کو ہے، انہوں نے ارریہ ضلع میں مختلف مسائل پر بڑی بے باکی سے لوگوں کو جگایا ہے۔
ارریہ کے سابق رکن اسمبلی و ایل جے پی لیڈر ذاکر انور نے کہا کہ حیدر یاسین ایک مضبوط اور زندہ دل انسان تھے، انہوں نے بہت کم وقت میں ارریہ کے لوگوں کے درمیان اپنی پہچان بنائی تھی۔
جے ڈی یو لیڈر شگفتہ عظیم نے کہا کہ حیدر یاسین صرف ایک لیڈر نہیں بلکہ ایک سماجی کارکن بھی تھے۔
ضلع پریشد چیئرمین آفتاب عظیم عرف پپو عظیم نے کہا کہ حیدر یاسین ضلع پریشد رکن رہتے ہوئے اپنے حلقے میں کئی نمایاں کام انجام دیے۔
جن ادھیکار پارٹی کے ضلع صدر امتیاز انیس عرف لڈو نے کہا کہ وہ ہمارے لئے ایک سرپرست کی طرح تھے۔
نگر پریشد کے چیئرمین رتیش رائے نے کہا ان کی مقبولیت بلا تفریق ہر لوگوں میں تھی، انہوں نے ہمیشہ ہر موڑ پر میری رہنمائی کی۔