مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونیورسٹی پٹنہ کے وائس چانسلر پروفیسر محمد قدوس نے کل اچانک اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا Professor Muhammad Quddus Resigns تھا۔ استعفیٰ کے بعد سے تعلیمی حلقوں میں زبردست ہلچل Great Uproar in Academic Circles ہے اور دانشور طبقہ اسے افسوسناک قرار دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پروفیسر قدوس چند ماہ قبل کالج آف کامرس میں شعبہ کامرس کے صدر شعبہ تھے، اس کے بعد ستمبر میں ہی مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالا تھا، عہدہ سنبھالنے کے ساتھ ہی یونیورسٹی کی بہتر تعلیم اور بہتر نظم و نسق کے تئیں پروفیسر قدوس نے کئی اقدامات کیے۔
پروفیسر قدوس نے مظہر الحق عربی فارسی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر و للت نارائن متھلا یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ایس پی سنگھ پر کاپیوں کی خریداری اور دیگر امور میں بڑے پیمانے پر مالی بدنظمی و بد عنوانی کا سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے چانسلر، گورنر اور ریاستی حکومت سے جانچ کی گزارش Request For Investigation From Governor And State Government کی تھی۔
الزامات عائد ہونے کے بعد پروفیسر قدوس پر مسلسل چہار طرفہ ذہنی دباؤ پڑ رہا تھا جس سے پریشان ہو کر انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔
مذکورہ معاملے کے بعد تعلیمی حلقوں میں یہ موضوع بحث ہے کہ آخر پروفیسر قدوس نے کس دباؤ میں آکر استعفیٰ پیش کیا۔ پٹنہ شہر کے اہل علم نے اسے افسوسناک قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے تاکہ آئندہ کسی شریف النفس انسان کو یہ قدم نہ اٹھانا پڑے۔
معروف نقاد و سابق صدر شعبہ اردو مگدھ یونیورسٹی پروفیسر علیم اللہ حالی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایماندار وائس چانسلر کےساتھ اس طرح ذہنی دباؤ بنا کر استعفیٰ لیا جانا مستقبل کے لئے خطرہ ہے۔ پروفیسر قدوس ایک صاف شبیہ کے مالک ہیں، انہوں نے جرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بدعنوانی کا معاملہ اٹھایا تھا، حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ اس پورے معاملے پر منصفانہ جانچ کرتے ہوئے قصور وار پر کارروائی کرتی مگر الٹا انہیں استعفیٰ کے لئے مجبور کر دیا گیا۔