پٹنہ: امارت شرعیہ کے نائب ناظم مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ جہاں بہت ساری سعادتوں کا نزول کرتا ہے، وہیں اللہ تعالیٰ مومنوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی و محبت کا جذبہ بھی بڑھا دیتا ہے۔ حدیث میں اسے شھرالمواساہ یعنی ہمدردی کا مہینہ کہا گیا ہے۔ اس مہینہ میں ہمیں خاص طور سے اپنے آس پڑوس کے لوگوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ ان کے گھروں میں بھی افطار یا سحری کا نظم ہو رہا ہے یا نہیں، اگر کوئی غریب آپ کا پڑوسی ہے تو آپ کی پہلی ذمہ داری ہے کہ اپنے پڑوسی کی مدد کریں۔
حدیث میں ہمدردی کا مطلب اپنے نفس کو مارنا اور غربا فقراء اور نادار لوگوں کا خیال رکھنا ہے، تاکہ ان کی سحری و افطاری بھی قدرے اچھی ہو سکے اور وہ نعمتیں جو مالدار طبقہ کو قدرت نے نصیب فرمائیں ان سے غرباء کا دستر خوان بھی سج سکے۔
مفتی ثناء الہدی قاسمی نےکہ رمضان المبارک میں تو ایک نیکی کا اجر سات سو گنا تک ہے۔ اگر ایک شخص اس مہینے میں ایک روپیہ خرچ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو سات سو روپیہ خرچ کرنے کا ثواب دیتے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ کی ذات رحمت و کرم سے کیا بعید ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بندے کی یہ ادا پسند آئے کہ افطار و سحر کے وقت غریب کے منہ میں لقمہ جائے یا شربت کا گھونٹ اترے تو اللہ تعالیٰ مغفرت کے فیصلے فرما دیں۔ ہو سکے تو نقدی کی صورت میں بھی یہ مدد کی جا سکتی ہے۔ ورنہ بہترین صورت ہے کہ حسب توفیق راشن دے دیا جائے اور زیادہ سے زیادہ غرباء اور فقراء محتاجوں کا خیال رکھا جائے تو اللہ تعالیٰ جہاں آخرت میں اجر و ثواب نصیب فرمائیں گے۔
مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ حضورؐ نے فرمایا کہ جو شخص روزے دار کو افطار کرائے خواہ کھجور یا دودھ میں پانی ملا کر لسی سے ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو روزے دار کے برابر اجر نصیب فرماتے ہیں اور روزے دار کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔
مزید پڑھیں:Ramdhan 2023 مشہور تاجر بابا صدیقی کی افطار پارٹی میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی شرکت
سیدنا محمدؐ کا ارشاد ہے کہ جو روزانہ صبح کے وقت ایک فرشتہ دعا کرتا ہے کہ یا اللہ! جو آج تیری راہ میں خرچ کرے تو اس کو اور زیادہ عطا فرما۔ غربا میں بھی رشتہ دراوں اور پڑوسیوں کا حق مقدم رکھا گیا ہے۔ رشتہ داروں کو تو دینے پر دوہرے اجر کا وعدہ ہے اور پڑوسیوں کے حقوق کے بارے میں حضورؐ نے فرمایا جبرائیل ؑنے مجھے اتنی تاکید کی کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں وہ وراثت میں شامل نہ کر لیا جائے۔ ایک حدیث میں حضورؐ نے فرمایا کہ وہ شخص مومن نہیں ہو سکتا جس کا پڑوسی بھوکا سوئے، مطلب یہ ہے کہ مومن پڑوسی کا خیال رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں غربا کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائیں۔