ای ٹی وی بھارت سے خصوصی ملاقات میں لوگوں نے کہا کہ مودی حکومت نے ملک میں ایسا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے. جس کا تعلق عوامی سروکار سے نہیں ہے۔
ابوالکلام ریسرچ فاونڈیشن کے چیئرمین مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ حکومت کے ذریعہ لیا گیا فیصلہ عوام کے لئے قابل قبول نہیں ہے.
انہوں نے کہا کہ جہاں تک تین طلاق کا معاملہ ہے تو حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد یہ فیصلہ لیا ہے.
مسلمانوں نے اس کو غلط سمجھا اپنے مذہب کے خلاف سمجھا. اس سے تو معاشرے کی اصلاح کا کوئی کام تو ہوا نہیں.
اگر کوئی پارٹی اپنے آپ کو ہندوں کے حفاظت کرنے والی پارٹی کے طور پر پیش کرے تو اس اس وقت ہم مانیں گے جب وہ مندروں کے پجاریوں کو خوش کرے اپنے غریب اور کمزور لوگوں کو چاہے وہ دلت ہو پسماندہ ہوں ان کو مناسب مزدوری دے۔
دبستانِ عظیم آباد کے نمائندہ شاعر اثر فریدی نے کہا کہ پانچ برسوں تک تو عوام کو کچھ سمجھ میں نہیں آیا لگتا ہے معمہ رہا. جب یہ حکومت میں داخل ہوئے تو انہوں نے عوام کو گمراہ کیا ہے۔
سماجی کارکن ڈاکٹر ایم کیو جوہر نے کہا کہ اس ایک سالہ دور اقتدار میں یہاں کی عوام خصوصی طور پر اقلیت اور کمزور طبقہ کے جو بنیادی مسائل ہیں انکے درمیان جو غریبی بے روزگاری اور مہنگائی کے تعلق سے لوگوں میں جو بے چینی تھی اس کے تعلق سے اس سرکار نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سے عوام کو کافی مایوسی ہوئی کہ لوگوں کے بنیادی مسائل اس ملک کے بنیادی مسائل کے تعلق سے اس ایک برس میں حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی بلکہ دوسرے غیر ضروری مسائل میں الجھا کر عام لوگوں کا جذباتی استحصال کیا ہے۔