اس اپواس کا مقصد لوگوں میں یہ پیغام دینا تھا کہ ملک کے دارالحکومت دہلی میں جس طرح سے پولیس کی ملی بھگت سے فسادات کو انجام دیا گیا اور ایک خاص فرقے کو نشانہ بنایا گیا۔ وہ بھارت جیسے سیکولر ملک کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔ ان لوگوں نے دہلی فسادات کے لئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
اس اپواس میں تلکا مانجھی یونیورسٹی کے پروفیسر ارجن پرساد بھی شامل ہوئے۔ حالانکہ اس اپواس میں تعداد انتہائی کم تھی، اس بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ تعداد کم ہونے سے کاز کمزور نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کا حلف لے کر اقتدار میں بیٹھے ہیں لیکن اسی آئین کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ اور اقتدار میں بیٹھے بی جے پی کے لوگ جس طرح کی زبان کا استعمال کر رہے ہیں وہ واقعی شرمناک ہے۔
اس موقع پر خدائی خدمت گار کے صدر محمد شہبازعالم اور دیگر لوگ بھی موجود تھے۔ ان لوگوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے استعفی کا مطالبہ کیا اور فساد بھڑکانے والے بی جے پی لیڈروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے 1989 میں ہوئے بھاگلپور فسادات کا وحشتناک منظر بھی دیکھا ہے، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے سماج میں ایسے ماحول نہ بننے دیں جس میں نقصان عام لوگوں کا ہوتا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ دہلی میں ہوئے فسادات میں بھاگلپور کے رحیم اللہ اور محمد مقصود بھی مارے گئے تھے۔