یہ پروگرام ارریہ کے آزاد اکیڈمی کے احاطے میں منعقد ہوا۔ اس پروگرام میں ضلع و اطراف کے معزز علماء کرام نے شرکت کی۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے مظفر نگر یوپی سے تشریف لائے حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی نے مجمع عام سے خطاب کیا۔
انہوں کہا کہ مومن وہی ہے جس نے دین کی روشنی میں اپنے اخلاق و کردار کو بلند کیا، وہی اس دنیا میں بھی کامیاب ہے اور آخرت کی کامیابی بھی اسی میں ہے۔
مولانا کلیم صدیقی نے کہا کہ 'صرف مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے سے ہم دین کے داعی نہیں بن سکتے، جب تک ہم اللہ اور اس کے رسول کی ہدایت کے مطابق اپنے اعمال کو کسوٹی پر پرکھنے کی کوشش نہیں کریں گے، اپنا محاسبہ نہیں کریں گے۔ اللہ پر ایمان و یقین کی بنیاد نہیں بنائیں گے تو بھلا بتائیں ہم میں اور غیروں میں کیا فرق باقی رہ جائے گا، مولانا نے کہا کہ اللہ کے رسول نے فرمایا تھا جو اپنے لئے پسند کرو وہ اپنے دوسرے بھائیوں کے لئے بھی پسند کرو۔ آج اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کتنے فیصد لوگ اس سنت پر عمل کرتے ہیں۔ عمل تو چھوڑئے سوچتے ہیں بھی یا نہیں، اللہ بہتر جانتا ہے، آج جب ہم اپنے اعمال دیکھتے ہیں تو خود شرمندہ ہوتے ہیں۔ مومن والی کوئی صفت ہمارے اندر موجود نہیں پھر بھی ہم یہ خیال کرتے ہیں کہ اللہ بہتر کرے گا'۔
مدرسہ رحمانیہ کے شیخ الحدیث مفتی علیم الدین قاسمی نے کہا کہ 'دین کی ضرورت ہر دور میں رہی ہے اور رہے گی، دنیا میں 57 ممالک ایسے ہیں جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں جس میں ہندوستان میں سب سے زیادہ ہیں، خصوصاً سیمانچل کا یہ علاقہ بھی مسلمانوں کی اکثریت والا ہے۔ باوجود اس کے ہماری مساجد خالی رہ جاتی ہیں'۔
مفتی انعام الباری نے کہا کہ 'ہم دین کی دعوت تو دیتے ہیں مگر خود اس پر عمل نہیں کرتے۔ قیامت کے دن سب سے پہلے ہمارا دامن ہی پکڑا جائے گا' اجلاس کی نظامت قاری نیاز احمد قاسمی نے ادا کئے۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ زین الدین، الحاج عبد الغفار، پروفیسر رقیب احمد، ماسٹر ارشد انور الف، مولانا آفتاب عالم مظاہری نے بھی اظہار خیال کیا۔