کرمناسا بارڈر پر ریلیف کیمپ لگا کر ایک ریسٹورنٹ کے قیام کے بعد سرحد سے پٹنہ تک کی سیاست میں شدت آگئی ہے۔ اس ریسٹورنٹ میں باضابطہ جو بینر کا استعمال کیا گیا ہے اس پر راجد کے قومی صدر لالو پرساد یادو، سابق وزیر اعلی رابڑی دیوی، حزب مخالف لیڈر تیجسوی یادو کی تصویر بنی ہوئی ہے۔
باہر سے آنے والے لوگوں کی سب سے پہلے نظر اسی بینر پر جاتی ہے۔ ریستوراں کا نام بھی تیجسوی ریستوراں رکھا گیا ہے۔ اس ریستوراں میں پہلے ہی دن ہزاروں مزدور وطن امدادی کیمپ میں آئے اور مفت کھانا خدمات کا فائدہ اٹھایا۔
راجد کے اس ریستوراں کے بعد سیاسی رنگ اور ہائی وولٹیج کا ڈرامہ شروع ہوگیا۔ صورتحال یہاں تک جا پہنچی کہ جمعرات کی دیر رات تک انتظامیہ کے اہلکاروں نے امدادی کیمپ کو پوری طاقت کے ساتھ ہٹانے کی کئی بار کوشش کی لیکن جب بھی پولیس اور افسران نے امدادی کیمپوں اور بینرز کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوشش کی وہ ناکام رہے۔
ایس ڈی ایم موہنیا شیو کمار راؤت اور ڈی ایس پی رگھوناتھ سنگھ اور دیگر افسران بھاری نفری کے ساتھ سرحد کے قریب تیجسوی کیمپ پر پہنچے اور آر جے ڈی کارکنوں سے کہا کہ وہ کیمپ اور بینر کو یہاں سے ہٹائیں۔ افسران نے ضوابط کا بھی حوالہ دیا۔
ڈی ایس پی نے راجد کارکن سے کہا کہ سڑک پر کیمپ اور بینر لگانے کی اجازت نہیں ہے۔ لیکن آر جے ڈی کارکنوں نے کہا کہ ہمارے لئے پارٹی کا بینر اور جھنڈا اہم ہے۔ ہم اپنے ہاتھوں سے پارٹی بینرز کو اکھاڑ نہیں سکتے، آپ خود ہٹائیں۔ اگر سڑک پر کوئی پریشانی ہو تو ہم کھیت میں ایک امدادی کیمپ لگائیں گے اور باہر سے آنے والے مزدوروں کو کھانا کھلائیں گے۔
اس بابت راجد لیڈر سدھاکر سنگھ نے کہا کی کیمور ضلع انتظامیہ نتیش کمار کے اشارہ پر کام کر رہی ہے۔ پر راجد کے راحت کیمپ تیجسوی ریستوراں سے گھبرا چکی ہے۔ کیونکہ مزدور کیمپ سے فاٸدہ لینے کے بعد خوب تعریف کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔